اسلام آباد: سینیٹ میں اپویشن لیڈر کے لیے سیاسی جماعتوں کے مابین دوڑ میں اس وقت دلچسپ مرحلہ سامنے آیا جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی کے وقت جمع کرائی گئی لسٹ میں سے بعض سینیٹرز کی انہیں حمایت حاصل ہے۔

پی ٹی آئی نے مزید الزام عائد کیا کہ شیری رحمٰن نے وقت سے پہلے سینیٹ کی اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو کہ قوانین کے منافی ہے۔

یہ پڑھیں: ایم کیو ایم کا سینیٹ اپوزیشن لیڈر کیلئے پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان

پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹر اعظم خان سواتی کو سینیٹ کا اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ہے اور ساتھ ہی اُمید بھی ظاہر کی تھی کہ سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین کے لیے پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کے سلیم ماندوی والا کی حمایت کی اس لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت پی پی پی سینیٹ اپوزیشن لیڈر کے لیے شیری رحمٰن کو نشست سے دستبردار کردے گی۔

اس سےقبل پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا تھا کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے چھ آزاد سینیٹرز نے انہیں بتایا کہ وہ پیر (19مارچ) کو اپنی حمایت سے متعلق آگاہ کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کا ایک حلقہ غلط خبریں نشر کررہا ہے کہ بلوچستان کے 5 آزاد سینیٹرز نے پی پی پی کی حمایت کا اعلان کردیا جبکہ پی ٹی آئی تاحال بلوچستان سینیٹرز سے رابطے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے33 اراکین کی حمایت ہے، شیری رحمٰن

پی ٹی آئی کے رہنما نے بتایا کہ فاٹا کے سینیٹر اورنگزیب خان نے پارٹی سے حمایت کے باجوود شیری رحمٰن کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کیے۔

اس حوالے سے اورنگزیب خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے شیری رحمٰن کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کیے لیکن اب وہ اپنے فیصلے کے بارے میں غور کررہے ہیں۔

اورنگزیب خان نے واضح کیا کہ فاٹا کے سینیٹرز اپنے فیصلے خود کریں گے تاہم انہوں نے کسی سیاسی جماعت کے ساتھ حمایت کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے سینیٹرز اس کی حمایت کریں گے جو فاٹا اور قبائلی لوگوں کے قریب ہو۔

دوسری جانب شیری رحمٰن نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے پریس کانفرنس پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام سینیٹرز نے ان کے کاغذات نامزدگی پر رضاکارانہ طور پر حمایت کا اعلان کیا تھا اور پی پی پی سینیٹ میں سے سب سے بڑی جماعت ہے اس لیے اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے لیے اس کا حق سب سے پہلے ہے۔

مزید پڑھیں: 'اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنا ایم کیوایم، پی ٹی آئی کا جمہوری حق'

انہوں نے الزامات کو رد کیا اور کہاکہ ان کے کاغذات نامزدگی قوانین کے عین مطابق ہے ۔

شیری رحمٰن نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو سینیٹ انتخابات سے قبل ہی سینیٹ اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے امیدوار کا اظہار کرنا چاہیے تھا لیکن اب وقت گزار جانے پر رونا دھونے کا کوئی فائدہ نہیں۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اقرار کیا کہ پارٹی کو سلیم مانڈوی والا کے حق میں ووٹ ڈالنے سے قبل پی پی پی سے ’ڈیل‘ کرنی چاہیے تھی۔


یہ خبر 18 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں