جنوب مغربی فرانس کی سُپر مارکیٹ میں دہشت گرد تنظیم ‘داعش’ کی وفاداری کا دعویٰ کرنے والے مسلح شخص کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

مسلح شخص نے سپر مارکیٹ میں موجود متعدد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ طِریبس کے علاقے میں واقع ‘سپر یو’ اسٹور میں حملے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔

سپر اسٹور پر حملے کے وقت مسلح پولیس 15 منٹ کی مسافت پر واقع علاقے کارکاسون میں اہلکار پر فائرنگ کے واقعے کا جواب بھی دے رہی تھی، جو مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس:ریلوے اسٹیشن میں چاقو کے وار سے دوخواتین ہلاک

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دونوں واقعات کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ ’5 ہزار کی آبادی پر مشتمل خوبصورت و دلکش قصبے طریبس میں ایک شخص صبح تقریباً 11 بج کر 15 منٹ پر سپر یو سپرمارکیٹ میں داخل ہوا جس کے بعد وہاں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلح شخص نے سپر مارکیٹ میں داخل ہونے سے قبل ‘اللہُ اکبر’ کا نعرہ بھی لگایا۔

مقامی پراسیکیوٹر کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘مسلح شخص نے داعش کے وفادار ہونے کا نعرہ لگایا، جبکہ واقعے کو دہشت گرد حملے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔’

مقامی انتظامیہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد سپر مارکیٹ کے اطراف عوام کو جانے سے روک دیا گیا ہے۔

فرانس کے وزیر اعظم ایووارڈ فلپ نے کہا کہ یہ ایک ‘خطرناک’ واقعہ ہے۔

مزید پڑھیں: پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

مسلح شخص کا اگر داعش سے تعلق ثابت ہوجاتا ہے تو یہ ایمانوئل میکرون کے گزشتہ سال مئی میں فرانس کا صدر منتخب ہونے کے بعد دہشت گرد تنظیم کا یہ پہلا حملہ ہوگا۔

خیال رہے کہ فرانس میں داعش اور القاعدہ سے منسلک انتہاپسندوں کے حملوں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی اورتاحال حکام الرٹ ہیں۔

اے ایف پی کے اعداد وشمار کے مطابق مذکورہ واقعے سے قبل فرانس میں 2015 سے اب تک دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 250 کے لگ بھگ افراد مارے گئے ہیں۔

2016 میں فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ٹرک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد پر ٹرک چڑھا کر کچل دیا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں