سندھ کے علاقے میہڑ میں رواں سال جنوری میں قتل ہونے والے تین افراد کے اہل خانہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچے جہاں انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رکن صوبائی اسمبلی نواب سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مقتول کے ورثا نے رکن صوبائی اسمبلی سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'سردار چانڈیو کے کہنے پر ہمارے تین افراد کو گولیاں ماری گئیں'۔

ورثا نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور چیف جسٹس ثاقب نثار سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔

مقتول کے ورثا نے پی پی پی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ملنے کی کوشش اور ان کے سامنے روتے رہے تاہم خورشید شاہ کے سکیورٹی گارڈز نے مقتول کے ورثا کو ملنے سے روک دیا۔

خورشید شاہ بھی اس موقع پر اسلام آباد پریس کلب میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ 17 جنوری 2018 کو میہڑ میں مسلح افراد نے یونین کونسل کے چیئرمین قمراللہ چانڈیو کے گھر پر حملہ کرکے انھیں اور ان کے دو بیٹوں بلدیہ کے اراکین مختیار اور قابل کو قتل کردیا تھا۔

نواب چانڈیو اور ان کے بھائیوں نواب برہان چانڈیو سمیت دیگر پانچ افراد کے خلاف مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث ہونے والے پر مقدمہ درج کرادیا گیا تھا بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے بھائی کا نام ناکافی ثبوت کی بنا پر ایف آئی آر سے خارج کردیا گیا تھا۔

مقتولین کے ورثا کی جانب سے سخت جدوجہد کے بعد پی پی پی سے منسلک مبینہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی جبکہ میہڑ اور دادو پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

پولیس اور چانڈیو برداری کے اراکین کے مطابق زمین کے معاملے پر پرانا تنازع تھا جو تصادم کا باعث بن گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں