اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ سوات میں پاک آرمی کی یونٹ پر حملے میں ملوث کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد کو افغانستان کے حوالے کردیا ہے۔

وزارت خارجہ نے بتایا کہ سوات میں آرمی یونٹ پر خودکش حملے میں ملوث ایک دہشت گرد کو تمام ثبوتوں کے ساتھ اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے سپرد کردیا گیا ہے۔

یہ پڑھیں: بھارت کو طے شدہ وقت اور مقام پر سبق سکھائیں گے، پاکستان

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کے پاس افغانستان میں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے کیمپس اور نقل و حرکت سے متعلق تمام شواہد اور معلومات ہیں۔

واضح رہے کہ سوات میں ایک خود کش حملے میں 11 فوجی شہید ہو گئے تھے جبکہ ٹی ٹی پی نے صحافیوں کو بذریعہ ای میل حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ‘افغان حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر کارروائی کریں جہاں سے پاکستانی فوجی چیک پوسٹوں، شہر اور ٹاؤنز پر حملے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہیں’۔

خیال رہے کہ فوجی یونٹ پر حملے کی پلاننگ کرنے والے دہشت گرد کو افغان سفارتخانے کے حوالے اس وقت کیا گیا جب جنوبی اور وسطیی ایشیا ک لیے امریکا کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ؤف اسٹیٹ الائس ویلس اسلام آباد کے دورے پر ہیں جہاں وہ پاکستانی حکام سے افغانستان میں پرامن اور سیکیورٹی جیسے امور پر تبادلہ خیال کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندی کے حوالے سے سیاست چمکانا ٹھیک نہیں‘

اس سے قبل افغانستان کے جنوبی صوبے کنڑ میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مولانا فضل اللہ کے بیٹے سمیت 21 مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے تھے جس پر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے پاکستان کے خدشات کو خاطر میں لاتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی، جماعت الحرار اور لشکرِ اسلام کے افغانستان میں ٹھکانوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ضرورت ہے تاہم افغانستان کی جانب سے بارڈ پر پوسٹوں کی تعمیر اوراہلکاروں کی تعیناتی سے بہتری آئی ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کے حوالے سے معلومات افغان حکام اور امریکی انتظامیہ سے شیئر کی ہیں۔

امریکا سے تبادلہ خیال

دفتر خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریڑی خارجہ ایلس ویلز اور پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے دوطرفہ تعلقات سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کے خلاف متحرک دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچانے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ خطے میں امن اور سیکیورٹی کے فروغ کے لیے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: یوم پاکستان کی تقریب میں بھارتی سفارتکاروں کی شرکت

وزارت خارجہ کے مطابق ‘امریکا اور پاکستان نے کابل میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے امن کےلیے کوششوں اور تاشقند جیسے اقدامات کی تعریف کی اور مستقبل میں ایسے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا’۔

قیدیوں کا مسئلہ

ڈاکٹر محمد فیصل نے واضح کیا کہ بھارت انسانی بنیادوں پر عمر رسیدہ، ذہنی طور پر بیمار اور خواتین قیدیوں کی رہائی کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہا۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی جانب سے مثبت جواب کے بعد بھارت کے ردعمل کا تاحال انتظار کررہے ہیں’۔


یہ خبر 30 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں