کراچی کی مقامی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رہنما سلیم شہزاد کو جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں بری کردیا۔

کراچی کی مقامی عدالت میں سلیم شہزاد کے خلاف جلاؤ گھیراؤ و ہنگامہ آرائی سے متعلق درج کیسز کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت کے روبرو وکلا نے دلائل مکمل کیے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد سلیم شہزاد کو جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں بری کردیا۔

مزید پڑھیں: سلیم شہزاد کے خلاف مقدمے میں راؤ انوار کا بیان قلمبند

واضح رہے کہ سید سلیم الحق عرف سلیم شہزاد پر مہاجر قومی موومنٹ کے دو کارکنوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج ہیں، جو لانڈھی پولیس اسٹیشن میں جولائی 1992 میں درج ہوئے تھے۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما کو گزشتہ سال فروری میں دبئی سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا، ان پر دہشت گردوں کو طبی امداد اور محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام تھا۔

25 برس کی جلاوطنی کے بعد وطن واپس پہنچنے پر گرفتار ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی رہنما سلیم شہزاد کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گرفتاری کے دوسرے ہی روز 18 فروری تک کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔

خیال رہے کہ سلیم شہزاد ڈاکٹر عاصم کیس میں نامزد تھے اور کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کروانے پر ان کی گرفتاری کا حکم نامہ جاری کر رکھا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جنوری 2016 میں سلیم شہزاد، میئر کراچی وسیم اختر، انیس قائم خانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے قادر پیٹیل کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

11 مارچ 2017 کو ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد کو ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال میں دہشت گردوں کو علاج میں سہولت فراہم کرنے کے کیس میں ضمانت مل گئی تھی۔

یاد رہے کہ 10 دسمبر 2017 کو ضلع ملیر کے معطل سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار نے 90 کی دہائی میں دائر ہونے والے 2 مختلف کیسز میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد اور دیگر کے خلاف اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سلیم شہزاد 10 دن کیلئے جیل منتقل

راؤ انوار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جب وہ لانڈھی پولیس اسٹیشن میں بطور ایس ایچ او تعینات تھے تو پولیس اسٹیشن سے متصل ایک زمین کے ایک حصے پر ایم کیو ایم کے دو دھڑوں میں تنازع جاری تھا اور ایک جھگڑے کے دوران ایم کیو ایم دھڑے نے آفاق احمد کی جماعت سے تعلق رکھنے والے 5 کارکنوں کو اغوا کیا۔

راؤ انوار نے بتایا کہ سلیم شہزاد کے خلاف درج مقدمے میں گرفتار ملزمان ذکی اور خالد عرف کمشنر نے اعتراف کیا تھا کہ مغویوں میں 2 کو جاوید لنگڑے کے کہنے پر قتل کیا اور آفاق احمد کے گھر پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ بھی کی۔

واضح رہے کہ راؤانوار نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر سلیم شہزاد کو ملزم کہہ کر نہیں پکارا تھا۔

سلیم شہزاد کون ہیں؟

سلیم شہزاد کا شمار ایم کیو ایم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے، تاہم وہ گزشتہ کچھ سال سے غیر فعال ہیں، اس وقت ان کے پاس ایم کیو ایم کے کسی دھڑے میں کوئی عہدہ نہیں ہے۔

سلیم شہزاد نے 1992 میں ریاستی اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کے بعد خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھے اور گزشتہ 25 برس سے وہ برطانوی شہر لندن میں رہائش پذیر تھے۔

اگست 2016 میں ایم کیو ایم لندن کے بانی الطاف حسین کی جانب سے اشتعال انگیز اور پاکستان مخالف تقریر کیے جانے کے بعد متحدہ کے پاکستان میں موجود سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، اس طرح ایم کیو ایم کے 2 دھڑے بننے اور رہنماؤں کے تقسیم ہونے کے باوجود سلیم شہزاد نے خود کو کسی بھی دھڑے میں شامل ہونے سے الگ رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: 25 سال قبل کراچی میں فسادات: سلیم شہزاد پر فرد جرم عائد

سلیم شہزاد نے مارچ 2014 میں اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ایم کیو ایم میں متعدد ایسے عناصر موجود ہیں جو کراچی میں بھتہ خوری، قتلِ عام اور اسمگلنگ جیسے واقعات میں ملوث ہیں.

جس پر ایم کیو ایم نے اُسی روز ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی اور وہ تاحال بحال نہیں ہوسکے،سلیم شہزاد نے 15 اکتوبر 2015 کو ایک بیان بھی جاری کیا تھا کہ وہ سیاست چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں