وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں پر دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان سے ہونے والے حملے میں 5 اہلکار شہید جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔

فاٹا سے رکنِ قومی اسمبلی ساجد طوری کے مطابق کرم ایجنسی میں افغان سرحد پر گزشتہ روز سے جاری رہنے والا فائرنگ کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔

خیال رہے کہ کرم ایجنسی میں لوئر کرم کے علاقہ لکہ تیگہ سے ملحقہ افغان سرحد پر 15 اپریل کو افغانستان کے صوبہ خوست سے دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا۔

حملے کے فوراً بعد فورسز نے جوابی کارروائی شروع کی اور ابتدا میں ہی متعدد دہشت گرد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی میں بارودی سرنگ کا دھماکا، 14 جاں بحق

علاقے کی مساجد سے عوام کو سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دینے کے لیے اعلانات کیے گئے تھے جس کے بعد طوری مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد مسلح ہوکر سیکیورٹی فورسز کے تازہ دم دستوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں اپنے ملک کے دفاع کے لیے افغان سرحد پہنچے تھے۔

رکنِ قومی اسمبلی ساجد طوری کے مطابق فورسز اور مسلح قبائل کی جانب سے جوابی کارروائی کے بعد دہشت گردوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا جبکہ فورسز اور قبائل کی جوابی کارروائی میں 10 حملہ آور ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

ذرائع کے مطابق فورسز نے فائرنگ کا سلسلہ تھم جانے کے بعد مسلح قبائل کو سرحد سے واپس اپنے علاقوں میں روانہ کردیا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبائلی عمائدین، رکنِ قومی اسمبلی ساجد طوری، پولیٹیکل حکام بصیر خان وزیر سمیت انتظامیہ کے دیگر افراد کے ہمراہ سرحد پر موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی: بارودی سرنگ کے دھماکے میں 6 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ افغان حکام کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور اس وجہ سے بدستور علاقے کے حالات کشیدہ ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جب تک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل نہیں کیا جاتا اس قسم کے ناخوشگوار واقعات کا خدشہ موجود ہے اور اسی لیے جلد از جلد سرحد پر باڑ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔

خیال رہے کہ فاٹا کی کرم ایجنسی انتہائی حساس علاقہ ہے کیونکہ اس کی سرحدیں افغانستان کے تین صوبوں خوست، پکتیا اور ننگرہار سے ملتی ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرحد پار کرکے پاکستان میں کرم ایجنسی کے ہی راستے سے داخل ہوتے تھے۔

پاکستان نے گزشتہ برس پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا تاکہ سرحد پار سے عسکریت پسندوں کو ملک میں داخل ہونے اور دہشت گرد کارروائیاں کرنے سے روکا جائے۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بیجنگ سے اسکائپ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد عناصر مستقل ہماری سرحدی چوکیوں پر حملے کررہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں