اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) جاوید جہانگیر نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 18-2017 کے درمیانی عرصے میں وفاقی حکومت کے کھاتوں میں 82 کھرب 76 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے کھاتوں میں بے ضابطگیوں کی مذکورہ رقم مالی سال کے وفاقی بجٹ سے دگنی ہے، وفاق کا بجٹ 47 کھرب 50 ارب روپے تھا۔

یہ پڑھیں: پنجاب فرانزک لیب میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

اے جی پی نے مزید دعویٰ کیا کہ 11 کھرب 56 ارب روپے کی بے ضابطگیاں صرف صوبائی حکومتوں کے اکاؤنٹس میں پائی گئیں۔

جاوید جہانگیر نے محکمہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (ڈی اے جی پی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز تک پہنچا بہت ضروری ہے اور شراکت داری کا عمل کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اداروں کو چاہیے کہ وہ حکومتی ایجنڈے کے تحت اپنے اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کو بہتر بنائیں تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں۔

اس سے قبل بورڈ کے اجلاس میں ڈی اے جی پی میں اصلاحات کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی تھی جس میں تجویز سامنے آئی تھی کہ پیشہ وارانہ اکاؤنٹنگ اور آڈیٹینگ اداروں سے رابطے کیے جائیں اور آڈٹ کے دوران این جی اوز کو بھی شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے سی پیک کے تحت سڑکوں کے منصوبوں کی مالی امداد روک دی

اجلاس میں پلک سیکٹر آڈٹ پلان 19-2018 کی سفارشارت پر بھی زیر بحث آئیں، جس میں اظہار خیال کیا گیا کہ ڈی اے جی پی کی جانب سے آڈٹ پلاننگ کو حتمی شکل دینے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کی رائے بھی طلب کی جائے۔

اے جی پی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کی ہمیشہ کوشش رہی کہ اپنے صارف اور پارلیمنٹ کی جانب سے ابھرتے ہوئے چیلنجز کو اصلاحات کے ذریعے حل کیا جائے اور اس مد میں گزشتہ برسوں کے دوران متعدد اقدامات اٹھائے گئے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن: پی ٹی آئی کے پارٹی اکاوئنٹس کی جانچ کیلئے ٹی او آرز وضع

اس حوالے سے ڈی اے جی پی کی جانب سے بڑا اقدام اس وقت سامنے آیا جب آکاؤنٹس کے تمام پرانے کوڈز کو نئے کوڈز اور مینول میں تبدیل کردیا گیا اور فنانشنل آڈٹ اور رپورٹنگ کے نئے طریقے متعارف کرائے گئے جو بین الااقوامی معیار کے مطابق ہیں۔

جاوید جہانگیر نے واضح کیا کہ بہتری کا عمل مسلسل جاری رہنے سے ممکن ہے اور محکمہ اصلاحات کے مراحلے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔


یہ خبر 17 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں