انقراہ: ترک دوست ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوئے مطالبات کے باوجود ترکی کی اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے جولائی 2016 سے ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے نافذ ہونے والی ایمرجنسی میں ساتویں مرتبہ توسیع کی تجویز پیش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترکی میں رجب طیب اردگان کے خلاف جولائی 15 کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے 5 روز بعد ایمرجنسی کو نافذ کیا گیا تھا، تاہم ناقدین کا ماننا ہے کہ اس اقدام کی مدد سے ترک صدر نے اپنے مخالفین پر کریک ڈاؤن کیا اور میڈیا کی آواز کو دبایا گیا۔

رجب طیب اردگان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے بعد نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایم جی کے) نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ملک میں ایمرجنسی کو مزید 3 ماہ کے لیے بڑھانے کے حوالے سے تجویز پیش کرنے پر رضا مند ہیں۔

مزید پڑھیں: ناکام فوجی بغاوت کو 1 سال مکمل، ترکی میں تقریبات

ترکی میں اس وقت نافذ ایمرجنسی کے ختم ہونے کی آخری تاریخ 19 اپریل ہے۔

ایمرجنسی میں توسیع کی منظوری کے لیے اگلہ مرحلہ پارلیمنٹ سے منظوری کا ہے لیکن یہ ایک رسمی عمل ہوگا۔

ترک حکومت کی جانب سے ملک میں ناکام فوجی بغاوت کا الزام امریکا میں مقیم رہنما فتح اللہ گولن پر لگایا جاتا ہے، تاہم وہ اپنے اوپر لگائے الزامات کو ہمیشہ مسترد کرتے رہے ہیں۔

اردگان حکومت نے بغاوت کو ناکام بنانے کے بعد تقریبا ایک لاکھ 40 ہزار سرکاری ملازمین کو گرفتار اور برطرف کردیا تھا جن میں اساتذہ، پولیس افسران اور جج صاحبان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: طیب اردگان کے نئے اختیارات پر بحث

ترکی میں اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) نے انقرہ اور استنبول سمیت ملک بھر میں ایمرجنسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔

ادھر طیب اردگان کی اتحادی جماعت نے امید ظاہر کی کہ ملک میں عام اتخابات ایک سال قبل اگست میں ہوسکتے ہیں۔

نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (ایم ایچ پی) کے سربراہ دیولیت باہچیلی کا کہنا تھا کہ ترکی، 3 نومبر 2019 کو صدر اور پارلیمنٹ کے لیے ہونے والے انتخابات کے شیڈول کا انتظار نہیں کرسکتا، اور زور دیا کہ یہ انتخابات رواں برس 26 اگست کو کرائے جائیں۔

ترک حکومت نے بھی اس تجویز پر گرم جوشی سے کہا ہے کہ وہ دیولیت باہچیلی کے مطالبے پر غور کرے گی۔

مزید پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کے خلاف ہوں، فتح اللہ گولن

ایم ایچ پی کے سربراہ نے ایک اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ترک عوام 26 اگست 2018 کو نئے جذبے کے تحت ووٹ کا حق استعمال کریں اور تاریخ رقم کریں۔

ادھر ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت ایم ایچ پی کے سربراہ کے مطالبے پر غور کرے گی جس نے ملک میں نئی صورتحال پیدا کردی ہے۔

ترکی کے وزیر معاشیات نے کہا کہ ملک میں قبل ازوقت انتخابات کروانا مثبت ثابت ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں