فیس بک نے اپنے 2 ارب سے زائد صارفین کے لیے نئے پرائیویسی کنٹرولز متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو کہ یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کے مطابق ہوں گے اور اس کا اطلاق 25 سے ہوگا۔

فیس بک کی جانب سے دنیا میں کہیں بھی موجود صارف سے پرائیویسی انتخاب پر نظرثانی کا کہا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ ان کی پروفائل میں درج کی جانے والی معلومات کو یہ کمپنی کس طرح ٹارگٹ اشتہارات کے لیے استعمال کرتی ہے۔

مزید پڑھیں : 'پاکستانی انتخابات کو فیس بک سے متاثر نہیں ہونے دیں گے'

کمپنی کی جانب سے چہرے کی شناخت کا فیچر یورپ اور کینیڈا میں واپس متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جس پر 7 سال قبل عدالتی فیصلوں کے بعد پابندی عائد کی گئی تھی، جن میں کہا گیا تھا کہ فیس بک کا فوٹو ٹیگنگ سسٹم صارف کی مرضی کے بغیر بائیومیٹرک ڈیٹا اکھٹا کرتا ہے۔

فیس بک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا کہ نئے کنٹرولز کو پہلے رواں ہفتے کے دوران یورپی صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا جس کے بعد اسے دنیا بھر تک توسیع دی جائے گی۔

مزید جانیں : فیس بک کے تمام مسائل میری غلطی ہے، مارک زکربرگ

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ پہلے ہی عندیہ دے چکے تھے کہ یورپی ڈیٹا پروٹیکشن کنٹرولز کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جاسکتا ہے اور صارفین کو ڈیٹا سیٹنگز کو قبول کرنے یا اسے اپنی مرضی کے مطابق بدلنے کا آپشن دیا جائے گا۔

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

فیس بک کی جانب سے صارفین سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ اپنی پروفائل پر سیاسی، مذہبی اور رشتوں کی معلومات شیئر کرنا چاہتے ہیں یا نہیں جبکہ پروفائل کی معلومات کو ڈیلیٹ کرنا بھی آسان بنایا جائے گا۔

یورپی ڈیٹا پروٹیکشن رولز کے مطابق کمپنیوں کو صارف کی مرضی کے بغیر ڈیٹا اکھٹا کرنے پر جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

فیس بک نے بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ صارف یہ بھی انتخاب کرسکیں گے کہ کمپنی ان کے ڈیٹا کو اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کرسکتی ہے یا نہیں۔

یہ بھی دیکھیں : صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہونے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات

یورپی یونین اور کینیڈا کے صارفین کو چہرے کی شناخت والی پراڈکٹس کے انتخاب کا موقع بھی ملے گا جس سے وہ یہ جان سکیں گے کہ کون ان کی تصاویر پوسٹ کررہا ہے۔

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں ہفتے کے دوران امریکا کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ فیس بک کو ٹیگ سجیشن فیچر پر ہرجانے کے دعوﺅں (اربوں ڈالرز کے ممکنہ جرمانے) کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے تحت صارف کی مرضی کے بغیر بائیومیٹرک ڈیٹا اکھٹا کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ کیمبرج اینالیٹیکا ڈیٹا اسکینڈل کے بعد سے فیس بک کو شدید تنقید کا سامنا ہے جس کے تحت کروڑوں صارفین کے ڈیٹا کو امریکی انتخابات کے دوران ان کی مرضی کے بغیر استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : فیس بک کے بانی معافی مانگنے پر مجبور

اس معاملے پر مارک زکربرگ کو امریکی ایوان نمائندگان میں پیشیوں کا سامنا بھی ہوا جبکہ مختلف انٹرویوز میں معذرت کی اور اخبارات میں پورے صفحے کے اشتہارات شائع کروا کے معافی مانگی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں