گلوکارہ، ماڈل اور اداکارہ میشا شفیع نے معروف گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں میشا شفیع نے کہا 'آج میں نے بولنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میرا ضمیر مجھے مزید خاموش رہنے کی اجازت نہیں دیتا، اگر ایسا کچھ میرے جیسے کسی فرد یعنی ایک معروف آرٹسٹ کے ساتھ ہوسکتا ہے تو پھر کسی بھی نوجوان لڑکی کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے جو انڈسٹری میں آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اس نے مجھے بہت زیادہ فکرمند کردیا ہے'۔

انہوں نے مزید لکھا 'مجھے اپنے انڈسٹری کے ایک ساتھی علی ظفر کے ہاتھوں ایک سے زائد جسمانی طور پر جنسی ہراساں ہونے کا سامنا ہوا، یہ واقعات اس وقت نہیں ہوئے جب میں نوجوان تھی یا انڈسٹری میں نئی تھی، بلکہ ایسا اس وقت ہوا جب میں ایک کامیاب خاتون بن چکی تھی جو کہ اپنے خیالات بیان کرنے کے لیے جانی جاتی تھی، ایسا میرے ساتھ اس وقت ہوا جب میں 2 بچوں کی ماں بن چکی تھی'۔

میشا شفیع اس وقت پاکستان کی انٹرٹینمنٹ صنعت کی ایک معروف شخصیت ہیں، جو کوک اسٹوڈیو میں نمایاں حیثیت سے شرکت کرچکی ہیں، بین الاقوامی سینما جیسے ' The Reluctant Fundamentalist ' اور مقامی ڈرامہ سیریلز جیسے مور محل سے بھی انہیں شہرت حاصل ہوئی۔

مزید پڑھیں : جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات پر شوبز سے وابستہ خواتین کا ردعمل

وہ انسانی حقوق کی پرزور حامی ہیں اور حال ہی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین میں پاکستان کے اندر خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی مہم کا حصہ بھی رہ چکی ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر می ٹو موومنٹ کی حمایت کرچکی ہیں۔

علی ظفر نے پہلے اپنے مختلف گانوں سے شہرت حاصل کی اور پھر بولی وڈ فلموں 'تیرے بن لادن' اور 'کل دل' وغیرہ سے برصغیر میں مقبول ہوگئے، اس وقت وہ بطور پروڈیوسر اپنی فلم'طیفا ان ٹربل' پر کام کررہے ہیں۔ وہ بھی کوک اسٹوڈیو کا اکثر حصہ بنتے ہیں جبکہ مختلف ایونٹس جیسے لکس اسٹائل ایوارڈز اور پی ایس ایل میں بھی جلوہ گر ہوتے ہیں۔

اگرچہ متعدد پاکستانی فنکار می ٹو موومنٹ کے تحت آگے آکر اپنے بچپن کے جنسی ہراساں کرنے کے تجربے کو بیان کرچکے ہیں جن میں زیادہ نمایاں فریحہ الطاف اور مہین خان ہیں، تاہم میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنا پاکستانی انٹرٹینمنٹ اندسٹری میں پہلی بار ہے جب کسی معروف فنکار نے اپنے کسی ساتھی پر اس طرح کا الزام عائد کیا ہو۔

ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے میشا شفیع نے کہا ' جب یہ واقعہ ہوا تو جس فرد سے سب سے پہلے میں نے بات کی وہ میرے شوہر تھے، اس کے بعد میں نے اس بارے میں اپنی ٹیم کے ایک رکن اور ایک دوست کو اس سے آگاہ کیا'۔

انہوں نے کہا ' اس وقت مشکل نہیں ہونی چاہئے جب آپ سچے ہوں، والدین کی حیثیت سے ہم اپنے بچوں کو کہتے ہیں کہ وہ اس وقت آواز بلند کرے جب کوئی انہیں نامناسب انداز سے چھوئے اور یہ ان کی غلطی نہیں۔ تو پھر آخر ہمارے لیے ایسا کرنا مشکل کیوة ہے؟ جنسی ہراساں کا واقعہ سامنے لانے کے لیے ہوسکتا ہے کہ متاثرہ فریق ہمت نہ کرسکے، مجھے اپنے پیاروں کی سپورٹ حاصل ہے، میں خود کو ایک بااختیار خاتون تصور کرتی ہوں، اور پھر بھی اس فیصلے پر مجھے سخت مشکل سے گزرنا پڑا۔ اب آواز بلند کرنے پر مجھے توقع ہے کہ میں اس ہچکچاہٹ کی زنجیر کو توڑنے میں کامیاب ہوجاﺅں گی جو ہمیں بات کرنے سے روکتی ہے۔ میں یہ صرف اپنی ذات کے لیے نہیں کررہی بلکہ ان افراد کے لیے جو مجھے دیکھتے ہیں خصوصاً نوجوان خواتین، جنھیں کسی بھی جگہ ہراساں ہونے کے ڈر سے آزاد ہوکر داخل ہونے کا حق حاصل ہے'۔

ڈان نے اس حوالے سے میشا شفیع کی والدہ اور معروف اداکارہ صبا حمید سے بھی بات کی جنھوں نے اپنی بیٹی کی جانب سے آواز بلند کرنے کے فیصلے کی حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں : 'می ٹو': جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

ان کا کہنا تھا ' میں اپنی بیٹی کے ساتھ اور اس کو سپورٹ کرتی ہوں، مجھے یہ سن کر تکلیف اور غصہ آیا ہے اور میں اب خود کو زیادہ مضبوط محسوس کررہی ہوں۔ ایسا واقعہ جو میشا جیسے کسی فرد کے ساتھ پیش آئے جو کہ مشہور اور بااختیار ہو تو وہ آنکھیں کھول دینے والا ہے'۔

علی ظفر کا ردعمل

دوسری جانب علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات پر سوشل میڈیا پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی تردید کی۔

انہوں نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ' میں می ٹو موومنٹ سے آگاہ اور اس کا حامی ہوں، اور جانتا ہوں کہ وہ کس مقصد کے لیے ہے۔ میں ایک باپ، ایک شوہر، ایک بیٹا ہوں، میں ایک مرد ہوں جو اپنے لیے، اپنے خاندان کے لیے، اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے حق میں ان کے مشکل اوقات میں لاتعداد بار کھڑا ہوا، میں آج بھی ایسا ہی کروں گا، میں کچھ نہیں چھپاﺅں گا، خاموشی کوئی آپشن نہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا ' میں میشا شفیع کی جانب سے لگائے گئے ہراساں کیے جانے کے تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، میں اس معاملے کو عدالت میں لے جاﺅں گا اور اس کا سامنا پروفیشنلی اور سنجیدہ انداز سے کروں گا، سوشل میڈیا پر جوابی الزامات عائد کرکے اس تحریک، اپنے خاندان، اپنی انڈسٹری اور اپنے مداحوں کی تحقیر نہیں کروں گا۔ میں سچ پر یقین رکھنے والا ہوں جو ہمیشہ غالب ثابت ہوتا ہے'۔

انگلش میں پڑھیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Mishkat Apr 19, 2018 08:02pm
Many of these problems are either speculations or easily manageable. The oversees Pakistani are as good as local residents. There should be no question regarding their right to vote.