انڈونیشیا میں تیل کے غیر قانونی کنویں میں آگ لگنے سے 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوماترا جزیرے کے صوبے آچے میں پیش آنے والے واقعے کی تصاویر میں کنویں سے آگ کے تقریباً 70 میٹر بلند شعلوں کو اٹھتے دیکھا گیا جس کے اطراف میں گھر اور کھجور کے درخت موجود ہیں۔

رہائشی علاقے میں غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے کنویں میں آگ تیل پھیلنے کے باعث لگی جس کی لپیٹ میں اطراف کے کئی گھر بھی آگئے۔

تباہی کے خاتمے کی مقامی ایجنسی کے سربراہ سیاہریزل فوزی نے کہا کہ ’ہم اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں نہیں پتہ کہ آتشزدگی کا کوئی اور متاثر ہے یا نہیں کیونکہ ہم آگ کی شدت کے باعث قریب نہیں جاسکتے۔‘

انتظامیہ کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ واقعے میں 10 افراد ہلاک اور تقریباً 40 شدید زخمی ہوئے جن کا علاج کیا جارہا ہے۔

انتظامیہ نے کہا کہ باقی 8 افراد ہسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ گئے۔

قومی پولیس کے ترجمان سیتیو واسیٹو نے کہا کہ ’لوگوں کا ایک گروپ پرانے کنویں میں کھدائی کر رہا تھا کہ اچانک آگ کا ایک بڑا شعلہ بلند ہوا اور پھر دھماکا ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آگ لگنے کے وقت متاثرین کنویں سے تیل جمع کر رہے تھے۔‘

ابتدائی طور پر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی تاہم انتظامیہ کے مطابق سگریٹ جلانا واقعے کی ممکنہ وجہ ہوسکتی ہے۔

سیتیو واسیٹو نے کہا کہ کئی افراد کنویں کے قریب سگریٹ نوشی کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ 26 کروڑ سے زائد کی آبادی والے ملک انڈونیشیا میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کے پہلے بھی کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔

اکتوبر 2017 میں دارالحکومت جکارتہ کے باہر آتش بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی سے 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں