واشنگٹن: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی وجوہات کو جواز بنا کر آئندہ ماہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔

فرانسیسی صدر کا یہ بیان ان کے حالیہ تین روزہ امریکی دورے کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جس سے ظاہر ہوتاہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل نہیں کرسکے۔

فرانسیسی صدر نے امریکا کو خارجہ پالیسی میں مسلسل اتار چڑھاؤ اور یو ٹرن کے باعث ’پاگل پن‘ قرار دے دیا۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ بارہا ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں، جس کے تحت ایران نے معاشی پابندیوں میں کمی کے تبادلے میں اپنا جوہری پروگرام محدود کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ جاری نہ رکھنے کا اعادہ

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے کو ایران کے لیے بہت نرم قرار دے کر طویل عرصے سے تنفید کی جاتی رہی، تاہم عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی انہوں نے معاہدہ پر عمل درآمد کرتے ہوئے پابندیوں میں نرمی کی مہلت میں اضافہ کیا۔

حال ہی میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ اب وہ 12 مئی کو اس مہلت میں اضافہ نہیں کریں گے جب تک مزید سخت پابندیوں کے لیے معاہدے میں ترمیم نہ کی جائے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کے امریکی صدر کیا فیصلہ کریں گے، تاہم مجھے لگتا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر معاہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں، تاہم خطرہ یہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کریں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق انہوں نے ’پیرس کلائمیٹ چینج‘ کے معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی معاملات میں امریکا کے موقف میں مسلسل تبدیلی کے نتائج محدود مدت کے لیے تو کار گر ہوسکتے ہیں لیکن طویل مدت کے پیش نظر یہ محض ’پاگل پن‘ ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

واضح رہے اس سے قبل فرانسیسی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کے بارے میں اسی قسم کے الفاظ استعمال کرچکے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ تباہ کن اور پاگل پن ہے، جو کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن اب ہم اس بارے میں بات کریں گے۔

خیال رہے امریکی دستبرداری سے معاہدے میں شامل دیگر ممالک کو شدید دھچکا لگے گا کیوں اس سے قبل ان ممالک نے بھی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے امید وابستہ کی ہوئی تھی کہ شاید وہ امریکی صدر کو معاہدہ برقرار رکھنے کے لیے قائل کرلیں گے۔

ادھر ایران بھی معاہدہ ختم ہونے کی صورت میں جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا حالیہ دورہ امریکا

رواں ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکا کا تین روزہ دورہ کیا جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔

یاد رہے کہ ایمانوئل میکرون کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بااثر تعلقات کے باعث وہ یورپ اور امریکا کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جوہری معاہدے سے متعلق امریکی موقف میں نرمی کا امکان

اس سلسلے میں ان کے حالیہ دورہ کو ایران جوہری معاہدے کے تناظر میں بہت اہمیت دی جارہی تھی، لہٰذا کانگریس سے اپنے خطاب میں فرانسیسی صدر نے امریکی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ عالمی برادری کا حصہ رہتے ہوئے اس معاہدے کو برقرار رکھیں۔

اس موقع پر انہوں نے معاہدے کے لیے کی گئی فرانس کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔

فرانسیسی صدر نے امریکا کو ’پیرس کلائیمیٹ چینج‘ کے معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم قومیت کو فروغ دیتے ہوئے دستبرداری اور تنہائی اختیار کرسکتے ہیں لیکن یہ ہمیں درپیش خطرات کا عارضی حل ہوگا'۔

تبصرے (0) بند ہیں