پیرو: تاریخ میں بچوں کی سب سے بڑی قربانی کی باقیات دریافت
لاطینی امریکی ملک پیرو کے شمال ساحلی علاقے میں ماہرین آثار قدیمہ کو ایک ایسی قبر ملی ہے، جس میں کم سے کم 140 بچوں اور وہاں کے ایک مقامی جانور کی باقیات ملی ہیں۔
اس دریافت کے حوالے سے ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر انسانی تاریخ میں بچوں کی سب سے بڑی قربانی کی باقیات ہوں گی۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ شمالی پیرو کے شہر تروہلو کے قریب کی گئی کھدائی کے دوران ملنے والی اجتماعی قبر شموو تہذیب کے کھنڈرات سے ملی ہے۔
اس قبر میں کم سے کم 140 بچوں کی باقیات ملی ہیں، جن میں سے زیادہ تر بچوں کی عمروں کے حوالے سے خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی عمریں 12 سال کے درمیان ہوں گی، تاہم ان میں اس سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بہتر فصل کے لیے انسانی قربانی
ماہرین کے اندازوں کے مطابق بچوں کی یہ قربانی کم سے کم 550 سال قبل انسانی قربانی کے تہوار کے دن پر کی گئی ہوگی، تاہم اس حوالے سے مستند شواہد نہیں ملے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ان بچوں کو شموو تہذیب کے لوگوں نے ہی قربان کیا ہوگا، جن کے ہاں ایسی رسومات رائج تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 یا 6 صدی قبل اس وقت لاطینی امریکا میں نہ صرف شموو بلکہ دیگر بڑی تہذیبوں یا بادشاہتوں میں بھی انسانی قربانی کرنے کی رسومات پائی جاتی تھیں۔
ماہرین کے مطابق کھدائی کے دوران اجتماعی قبر سے دریافت ہونے والی بچوں کی باقیات پر سرخ رنگت بھی موجود ہے، جس متعلق خیال ہے کہ وہ خون ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی باقیات کے ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں خاص مہارت یا رسم کے مطابق قربان کیا گیا۔
یہ ویڈیو دیکھیں: قربانی کیلئے "بادشاہ اور وزیر"
ماہرین نے بتایا کہ قبر سے بچوں کی باقیات کے علاوہ لاطینی امریکا کے جانور لاماز کی باقیات بھی پائی گئیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جانوروں اور انسانوں کو ایک ساتھ قربان کیا جاتا رہا۔
خیال رہے کہ پیرو میں سب سے پہلے 7 سال قبل 2011 میں ایک تاریخی عبادت گاہ کی کھدائی کے دوران بھی 40 انسانوں اور لاماز جانوروں کی باقیات ملی تھیں، جس کے بعد وہاں اس طرح کی تحقیقات کو مزید تیز کردیا گیا تھا۔
سات سال قبل یہ بھی ماہرین نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ انسانی قربانی سب سے پہلے لاطینی امریکا کے اس خطے میں شروع ہوئی، تاہم تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔