اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وزیر دفاع خرم دستگیر خان، وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی گھڑی میں افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 3 دھماکے، طلبہ، صحافیوں سمیت 40 افراد ہلاک

ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے واٹر پالیسی پر کمیٹی کو بریفنگ دی، جس کی مشترکہ مفادات کونسل 24 اپریل کو منظوری دے چکی ہے۔

کمیٹی نے قرار دیا کہ واٹر پالیسی کی منظوری بہت بڑی کامیابی ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد سے ملک میں پانی کے بحران سے بچا جاسکتا ہے۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو بھرپور انداز میں اٹھایا جائے۔

وزیر خزانہ نے کمیٹی کو گزشتہ 5 سال کی اقتصادی کارکردگی اور آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

کمیٹی نے شرح نمو میں بہتری کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کو غیر مستحکم کرنے والے عوامل کو بھی ساتھ ساتھ حل کیا جائے۔

کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ: 'پاکستان کو بھارت کی یکطرفہ ترامیم قبول نہیں'

سیکریٹری داخلہ نے پاکستانی ویزا کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ سیاحوں، طلبہ اور علاج کے لیے پاکستان آنے والوں کے لیے ویزے کے حصول کو آسان بنایا گیا ہے۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر نئی ویزا پالیسی متعارف کرائے۔

کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے انتظامی اصلاحات پیکج کا بھی جائزہ لیا اور کہا کہ پیکج عوامی خواہشات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

کمیٹی نے بحر ہند سمیت خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ قومی مفادات اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات برقرار رکھے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں