لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کے سیاسی سیکریٹری آصف کرمانی سے ڈان میں شائع ہونے والے سابق وزیراعظم کے انٹرویو پر سخت جملوں کے تبادلے کی وضاحت کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان تلخ کلامی نہیں ہوئی، آصف کرمانی میرے لیے قابل احترام ہیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے، پارٹی اجلاس میں اختلاف رائے کو نرم مزاجی سے کہا جاتا ہے‘۔

اسلام آباد میں پارٹی اجلاس کے دوران آصف کرمانی سے لفظی جنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم صرف پارٹی کے ایجنڈے (ووٹ کو عزت دو) کے رکھوالے ہیں اور پارٹی کی حکمت عملی پر بحث ایک سیاسی عمل ہے‘۔

مزید پڑھیں: خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ کو تمام محاذوں کا گڑھ قرار دے دیا

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما، جو اجلاس میں موجود تھے، کا کہنا تھا کہ ڈان میں شائع ہونے والے نواز شریف کے انٹرویو پر اجلاس کے دوران خواجہ سعد رفیق اور آصف کرمانی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، سعد رفیق نے آصف کرمانی سے سوال کیا کہ اکتوبر 2016 کے نیوز لیکس کا علم ہونے کے باوجود وہ کس طرح سرل المیڈا کو نواز شریف کا انٹرویو کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

اس سوال پر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ نواز شریف کی میڈیا اہلکاروں سے ملاقات کرائیں جس پر سعد رفیق نے کہا کہ یہ تمہاری غلطی ہے جس کی وجہ سے پارٹی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے اجلاس کے اختتام کے فوری بعد ایک دوسرے پر سخت جملے کہے تھے تاہم نواز شریف ان کے قریب موجود نہیں تھے ورنہ وہ انہیں معاملے پر لڑنے سے روک دیتے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب آئندہ ماہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی قسمت کا فیصلہ کرے گا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما کا کہنا تھا کہ آصف کرمانی، خواجہ سعد رفیق کو جاسوس کہہ کر پکار رہے تھے جس نے پارٹی اجلاس میں کی جانے والی کارروائیوں کو باہر لیک کیا۔

اس الزام پر خواجہ سعد رفیق غصے میں آگئے اور انہوں نے آصف کرمانی کو ذاتی ملازم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری 40 سالہ جدوجہد کی تذلیل کرنے کی، میری پارٹی اور نواز شریف سے وفاداری پر کوئی سوال نہیں کر سکتا‘۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے مشیر آصف کرمانی بلامقابلہ سینیٹر منتخب

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات اور وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان سے رابطہ کیے جانے پر انہوں نے خواجہ سعد رفیق اور آصف کرمانی میں تلخ کلامی کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے جسے بڑھایا نہ جائے۔

ریاستی اداروں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی درخواست پر نواز شریف کی جانب سے اپنے بیانیے میں نرمی لانے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پارٹی کا بیانیہ واضح کردیا ہے، وہ اور ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ دیگر ادارے سیاست میں حصہ نہ لیں اور سیاست دانوں کو ان کا کام کرنے دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جو سوچ رہے ہیں کہ شہباز شریف نواز شریف سے علیحدہ بیانیہ لے کر آئیں گے، احمقوں کی جنت میں رہ رہے ہیں‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں