اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے ہونے والی ملاقات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوگئی اور آج بھی نگراں وزیراعظم کے حتمی نام پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم کے ساتھ ایک اور ملاقات کے بعد بھی نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آپ کے نام بھی اچھے ہیں ہمارے بھی اچھے ہیں‘، تاہم اب اس معاملے میں آئندہ ملاقات کل یا پھر پرسوں متوقع ہے۔

خورشید شاہ نے مزید بتایا کہ جو نام سامنے آئے ہیں، ان پر مزید مشاورت کی جائے گی اور کوشش ہے کہ یہ معاملہ آئندہ ملاقات پر حل ہو جائے اور اگر کل کی ملاقات میں بھی یہ معاملہ حل نہ ہوسکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیر اعظم صاف، شفاف انتخابات کو یقینی بنا پائے گا؟

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مدت ختم ہونے سے 10 روز قبل حکمراں جماعت، وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے آج حتمی طور پر نگراں وزیرِاعظم کے نام کا اعلان متوقع تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نگراں وزیرِاعظم کے لیے سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سابق سیکریٹری دفاع سلیم عباس جیلانی کا نام تجویز کریں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے قبل نگراں وزیرِاعظم کے نام کے حوالے سے خورشید شاہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت بھی کی تھی۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نگراں وزیرِاعظم کے لیے ذکا اشرف کے نام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلیل عباس جیلانی اور سلیم عباس جیلانی کے ناموں پر غور کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نگراں وزیراعظم کا اعلان آخری لمحات میں ہوگا‘

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ذکا اشرف کو ان کی آصف علی زرداری کے ساتھ قربت کی وجہ سے کبھی بھی نگراں وزیرِاعظم قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ اس وقت پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی ممبر ہیں۔

ادھر پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ذکا اشرف نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر نگراں وزیرِاعظم کے لیے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ نگراں وزیرِاعظم کے نام کا اعلان جتنا ممکن ہوسکا راز میں رکھا جائے گا تاکہ اس معاملے کو میڈیا میں ہونے والی غیر ضروری بحث سے دور رکھا جاسکے۔

خیال رہے کہ اس معاملے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان پہلے ہی باقاعدہ 3 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، اور تینوں ہی مرتبہ دونوں رہنماؤں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے نگراں وزیرِاعظم کے نام پر بات چیت نہیں کی۔

مزید دیکھیں: نگراں وزیراعظم کون بنے گا؟

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نگراں وزیرِاعظم کے لیے 3 نام سامنے آئے تھے، جن میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، کاروباری شخصیت عبدالرزاق داؤد اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین کے نام شامل ہیں۔

بعدِ ازاں پی ٹی آئی کی جانب سے ایک باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، جس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ انہوں نے نگراں وزیراعظم کے لیے نام لیک نہیں کیے بلکہ اس معاملے میں اب بھی مشاورت جاری ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کو نگراں وزیرِ اعظم کا نام صیغہ راز میں رکھنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جماعتیں ایٹمی سائنسدان کی تقرری نہیں کر رہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نگراں وزیرِاعظم کے نام پر ہونے والی بحث کو منظر عام پر لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا اپوزیشن کے نامزد نگراں وزیراعظم پر اتفاق متوقع

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اختتام رواں ماہ کے اواخر میں ہو جائے گا، تاہم اس کے بعد سے لے کر ممکنہ طور پر جولائی کے اختتام تک نگراں حکومت ملک کو چلائے گی جبکہ وہی ملک میں عام انتخابات بھی منعقد کروائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پی پی یی اور مسلم لیگ (ن) نے سابق چیف جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے نام پر اعتراض نہیں تھا، تاہم دونوں جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ نگراں وزیراعظم کا تعلق جوڈیشری سے نہیں ہونا چاہیے۔

تاہم اس پیش رفت سے آگاہ پی پی پی کے ایک رہنما نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے کسی بھی ریٹارڈ جج یا پھر فوجی جنرل کو نگراں وزیراعظم بنانے کی مخالفت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) بھی نگراں وزیرِاعظم کے نام کے لیے دلچسپی نہیں رکھتی اور پی پی پی کے نام پر رضامندی کے لیے تیار ہے، اس کے علاوہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کے ناموں پر غور کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے نگراں وزیراعظم کیلئے نام تجویز کر دیئے

خیال رہے کہ اگر حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے میں ناکام ہوگئے تو پھر دونوں تین تین ناموں کا اعلان کریں گے جنہیں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کردیا جائے گا اور یہ کمیٹی حتمی نام کا اعلان کرے گی۔

اگر یہ کمیٹی بھی حتمی طور پر نام دینے میں ناکام ہوگئی تو پھر یہ معاملے الیکشن کمیشن کے سپرد کر دیا جائے گا جو اپنی مرضی سے ان 6 میں سے کسی بھی شخص کو نگراں وزیرِ اعظم مقرر کر سکتا ہے۔

تاہم حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاست دان ہی نگراں وزیرِ اعظم کے حتمی نام کا اعلان کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں