اسلام آباد کے بحریہ کالج میں طالبات کو عملی امتحان کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت نے واقعے کے ذمہ دار ٹیچر پر پابندی عائد کردی۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر بلیغ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طالبات کو ہراساں کرنے کے حالیہ واقعے کا نوٹس لیا ہے، تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الزام کی زد میں آنے والے پروفیسر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ کو بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔

اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے بحریہ کالج میں عملی امتحان کے دوران طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ واقعے میں ملوث ٹیچر پر 2014 میں بھی ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آئے تھے۔

اس ضمن میں فیڈرل ڈائریکٹر آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن (سی اے ڈی ڈی) کو ایک سمری ارسال کی، جس میں ملزم کو معطل کرنے کے احکامات دیئے گئے۔

اس حوالے سے ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر جنرل حسنات قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ٹیچر پر 2014 میں آرمی پبلک اسکول کی طالبات نے بھی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد تحقیقات کی گئیں اور ملزم کو بری کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: بحریہ کالج کی طالبات کو امتحان کے دوران ہراساں کرنے کا انکشاف

ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ واقعے کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور کمیٹی کو 2 دن میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ امتحانات میں ڈیوٹیز لگانا فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ایف بی آئی ایس ای) کی ذمہ داری ہے، تاہم اپنا ذاتی خیال ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مرد استاد کو خواتین کالج میں عملی امتحان لینے کے لیے تعینات نہیں کرنا چاہیے تھا۔

واضح رہے کہ بحریہ کالج کے پرنسپل اقبال جاوید کی جانب سے ایف بی آئی ایس ای کو بھیجی جانے والی شکایت میں کہا گیا کہ ’سعادت بشیر جنہیں 24، 26 اور 27 مئی کو عملی امتحانات کے لیے کالج میں تعینات کیا گیا تھا، ان کے حوالے سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جس میں انہوں نے طالبات کو غلط انداز میں چھونے کی کوشش کی جبکہ طالبات نے امتحانی نمبروں میں کمی کیے جانے کے ڈر سے ان کے خلاف براہ راست شکایت درج نہیں کرائی البتہ دیگر اساتذہ اور ایڈمن کے عملے کو اپنی شکایت سے آگاہ کردیا تھا‘۔

مزید پڑھیں: بحریہ کالج اسلام آباد میں طالبات کو ہراساں کرنے کی تحقیقات

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ’اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے مذکورہ ذہنی بیمار ٹیچر کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کیے جانے اور انہیں مستقبل میں اس قسم کی ذمہ داریاں نہ دینے کی درخواست کی جاتی ہے، اس کے ساتھ طالبات کے عملی امتحانات میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کو فوقیت دی جائے تا کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے‘۔

انہوں نے ایف بی آئی ایس ای سے درخواست کی کہ مذکورہ ٹیچر کے خلاف عملی امتحان کی جانچ کے نتائج جمع کرانے کے بعد کارروائی کی جائے تا کہ وہ نتائج میں ردو بدل نہ کرسکیں۔

اس ضمن میں ایف بی آئی ایس ای کے ترجمان اختر شاہ کا کہنا تھا کہ بورڈ نے بحریہ کالج کی شکایت پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جبکہ اس سلسلے میں ملزم کا بیان آج لیا جائے گا۔

دوسری جانب اس حوالے سے ملزم ٹیچر سے بات کرنے کی بارہا کوششیں کی گئیں لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں