اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق چیئرمین اور سینئر صحافی شاہد مسعود کے خلاف مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بد عنوانی کے الزام میں نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سینئر صحافی پر الزام ہے کہ انہوں نے چیئرمین پی ٹی وی کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا رائٹس حاصل کرنے کے لیے جعلی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس کی وجہ سے معاہدے سے پاکستان ٹیلی وژن کو کروڑوں کا نقصان اٹھنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کی پابندی عائد

ایف آئی اے کے تفتیشی آفسیر کاشف ریاض اعوان کی درخوست پر سینئر سول جج عامر عزیز نے شاہد مسعود کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شاہد مسعود کو متعدد مرتبہ تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہ جان بوجھ کر اس میں شامل ہونے سے گریز کرتے رہے۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات میں ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف ادارے کے پاس گرفتاری کیلئے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’شاہد مسعود کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی‘

ایف آئی اے کی درخواست پر سینئر جج امیر عزیز نے تفتیشی افسر کی درخواست پر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت گرفتاری جاری کردیئے۔

خیال رہے کہ 20 مارچ 2018 کو سپریم کورٹ نے قصور میں 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل میں مجرم عمران علی سے متعلق ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر ازخود نوٹس کی سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کے لیے ٹی وی پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ان سے تحریری معافی نامہ بھی طلب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں