لاہور: آئندہ انتخابات کے پیش نظر ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے، لیکن سندھ کے علاوہ کسی دوسرے صوبے کے نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر فیصلہ نہ ہوسکا، جس کے باعث باقی تین صوبوں میں یہ معاملہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔

خیبر پختونخوا کی پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے کرنے میں ناکام ہوگئی اوراب یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستاں (ای سی پی) میں بھیجا جائے گا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے اتنخاب کا کام بھی پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کی نامزدگی، پی ٹی آئی نے فیصلہ تبدیل کرلیا

اسی طرح کی صورتحال بلوچستان میں بھی دیکھنے میں آرہی ہے جہاں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور سابق اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر بات نہیں بنی۔

تحریک انصاف کی جانب سے تجویز کردہ ناموں کو متعدد مرتبہ واپس لینے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے اس معاملے پر پنجاب میں پی ٹی آئی کے رہنما محمود الرشید اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بیٹھک کا امکان مسترد کردیا۔

اس حوالے سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پہلے نام دینا پھر واپس لینا ان کے غیر سنجیدہ رویے کا عکاس ہے، اس وجہ سے شہبازشریف اور محمودالرشید کی دو طرفہ ملاقات کا امکان نہیں، البتہ اگر پی ٹی آئی اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ ملاقات کے بعد وہ کسی ایک نام پر اتفاق کرلے گی تو اس بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق

اس ضمن میں انکا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا فیصلہ اب پارلیمانی کمیٹی کرے گی جو دونوں جماعتوں کے تین تین اراکین پرمشتمل ہے۔

اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے تین نمائندوں کے نام اسپیکر پنجاب اسمبلی کو ارسال کردیے، جن میں رانا ثنااللہ، خواجہ عمران نذیر اور گزشتہ صوبائی حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان شامل ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب کے سابق اپوزیشن لیڈر محمود الرشید، سابق نائب اپوزیشن لیڈر سبطین خان، اور سابق رکن صوبائی اسمبلی شعیب صدیقی کے نام دیے گئے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے تجویز کردہ افراد میں سے یعقوب طاہر اظہار اور سابق بیوروکریٹ اور تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کا نام خارج کرچکی ہے، جبکہ ان کی جگہ اب نامور ادیب حسن عسکری اور نامور کالم نگار ایاز امیر کا نام تجویز کرنے پرغور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: نگراں حکومت کاکام ہی صاف اورشفاف الیکشن کراناہے،عمران خان

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیش کیے گئے 4 ناموں میں جسٹس (ر) سائر علی، سابق آئی پنجاب پولیس طارق سلیم ڈوگر، پاکستان نیوی کے سابق چیف محمد ذکاء اللہ اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ آفتاب سلطان کے نام شامل ہیں۔

دوسری جانب پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع سے ڈان کو معلوم ہوا کہ سابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات اسلام آباد میں ہوئی، جو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے تجویز کردہ 2 ناموں میں سے کسی ایک پر فیصلہ کرنے کے لیے اب یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعلیٰ سندھ کی حلف برداری

خیبر پختونخوا میں حکمراں جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے تجویز کردہ 2 نام سابق اکاؤنٹنٹ جنرل حمایت اللہ اور سابق چیف سیکریٹری اعجاز قریشی کے ہیں، جبکہ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کاروباری شخصیت منظورآفریدی اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) دوست محمد خان کا نام تجویز کیا تھا۔

اس کے علاوہ بلوچستان میں سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور سابق اپوزیش لیڈرعبدالرحیم زیارت وال کے مابین نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر سوچ بچار کرنے کے لیے 6 اجلاس ہوئے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہ کیا جاسکا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا انتخاب: پارلیمانی کمیٹی کے نام سامنے آگئے

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو اور عبدالرحیم زیارت وال کی جانب سے مزید 2 نئے نام سامنے آئے ہیں، جس میں سے سابق اپوزیشن لیڈر نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صد اور وکیل رہنما علی احمد کرد جبکہ سابق صوبائی حکومت نے سابق سینیٹر حسین بخش بنگلزئی کا نام تجویز کیا۔

ذرائع کے مطابق اب یہ معاملہ بھی بلوچستان کی پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا جائے گا اور اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام ہوگئی تو نگراں وزیراعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 جون 2018 کو شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں