اسلام آباد: عالمی بینک کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشن گنگا ڈیم کے تنازع پر عالمی ثالثی عدالت (آئی سی اے) میں جانے کے اپنے موقف سے دستبردار ہوجائے اور بھارت کی ’غیر جانبدار ماہر‘ کی تعیناتی کی پیشکش قبول کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت میں عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے پاکستانی حکومت کو تجویز دی کہ وہ اس معاملے کو آئی سی اے میں لے جانے کے موقف سے دستبردار ہوجائے۔

یاد رہے کہ 5 اپریل کو بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے 2 بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات کو 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت آبی تنازع: پاکستان اور عالمی بینک کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستان نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اسے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس ڈیم کی تعمیر سے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں کے پانی کا بھاؤ اور سطح کم ہوجائے گی۔

دوسری جانب بھارت نے اس معاملے کو ڈیم کے ڈیزائن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے چند غیر جانبدار ماہرین کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

تاہم اس حوالے سے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ اس معاملے پر بھارت کی تجویز کو تسلیم کرنا یا اپنے موقف سے دستبردار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے لیے ثالثی کے دروازے بند کرنا اور عالمی عدالت میں جانے سے قبل ہی ایک تنازع سے پیچھے ہٹ جانا ہے۔

اس کے علاوہ ’یہ ایک مثال بن جائے گی کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع پیدا ہو تو اس کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا انتخابا کیا جائے گا‘۔

یاد رہے 12 دسمبر 2016 کو عالمی بینک کے صدر کی جانب سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بذریعہ خط آگاہ کیا گیا تھا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی سی اے کے چیئرمین کے ساتھ ساتھ غیر جانبدار ماہر کی تقرری کے عمل کو ’روک‘ دیا جائے۔

تاہم اس وقت اسحٰق ڈار کی جانب سے اس معاملے پر سخت احتجاج کیا گیا تھا اور عالمی بینک کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان ان کے روکنے کے عمل کو تسلیم نہیں کرے گا، ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ عالمی بینک اس معاملے میں اپنا بقیہ کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاک-بھارت آبی تنازع پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں‘

پاکستان کا ماننا تھا کہ ایک جانب عالمی بینک اس تنازع کو ثالثی عدالت میں اٹھانے سے اپنے ہاتھ باندھتا ہے تو دوسری جانب وہ بھارت کی ڈیم تعمیر کرنے کی کوششوں کو بھی نہیں روکتا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس فروری میں عالمی بینک کی جانب سے اس عمل روکنے کے معاملے میں اس وقت تک توسیع کی گئی جب تک دونوں ممالک کے سیکریٹری سطح پر مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، اس کے بعد فروری، اپریل، جولائی اور ستمبر میں واشنگٹن میں 4 مذاکراتی دور ہوئے، جس میں عالمی بینک نے سندھ طاس معاہدے کے تحت معاملے پر عالمی عدالت کی تقرری کی امید ظاہر کی تھی، تاہم بھارت نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں