آل پاکستان ٹرانس جینڈر الیکشن نیٹ ورک (آپٹن) نے ملک بھر کے مختلف حلقوں سے خواجہ سرا برادری کے 13 اراکین کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔

برادری کے حقوق کے لیے کام کرنے والا گروپ ’آپٹن‘ جو خواجہ سرا کمیونٹی سے رہنماؤں کے سامنے نہ آنے پر توجہ دیتا ہے، خیبر پختونخوا کی ٹرانس ایکشن کمیٹی، سندھ کے ٹرانس جینڈر ویلفیئر نیٹ ورک، بلوچستان الائنس فار ٹرانس جینڈر اینڈ انٹرسیکس کمیونٹی اور پنجاب ٹرانس جینڈر فاؤنڈیشن پر مشتمل ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران ٹرانزایکشن کمیٹی کی صدر فرزانہ جان نے مطالبات کا چارٹر پیش کیا جس میں خواجہ سرا افراد کی ملکی سیاست میں شامل ہونے کی راہ میں حائل منظم رکاوٹوں کو ہٹانا اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی صفوں میں برادری کے زیادہ اراکین کو شامل کرنے کے مطالبات کیے گئے تھے۔

آپٹن نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک کی مرد و خواتین آبادی سے آگے بھی دیکھیں، برادری کے خلاف گھسی پٹی سوچ کا خاتمہ کریں اور انہیں سیکیورٹی فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی انتخابات میں پہلی بار خواجہ سرا امیدوار

گروپ نے اس علاوہ الیکشن کمیشن، سیاسی جماعتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، میڈیا اور سول سوسائٹی سے دیگر مطالبات بھی کیے۔

آپٹن کا کہنا تھا کہ دو خواجہ سرا رہنما نایاب علی اور لبنیٰ لعل بالترتیب قومی اسمبلی کے حلقہ 142 اوکاڑہ اور صوبائی اسمبلی کے حلقے 26 جہلم سے پاکستان تحریک انصاف گلالئی (پی ٹی آئی جی) کے ٹکٹس پر انتخابات میں حصہ لیں گے، جبکہ دیگر 11 امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔

تاہم فرزانہ جان نے کہا کہ خواجہ سرا برادری کے پشاور اور ہری پور کے دو اراکین کو ان کے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ سامنے آنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہراساں کیا گیا، جس کے باعث وہ اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا سکے۔

خواجہ سراؤں کے مسائل حل کرنے کے لیے مرکزی سیاسی جماعتوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے گروپ نے کہا کہ وہ عام انتخابات کے بعد اپنی سیاسی جماعت بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر

واضح رہے کہ 2009 میں پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک تھا جس نے قانونی طور پر تیسری جنس کو تسلیم کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ حاصل کرنے کی اجازت دی۔

متعدد مطالعات کے مطابق پاکستان میں خواجہ سرا افراد کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے لیکن سیاست اور زندگی کے دیگر شعبوں میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے اور انہیں مخصوص شعبوں تک محدود کردیا گیا ہے، جس کے باعث برادری کے کئی افراد بھیک مانگ کر اور رقص کرکے گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں