اسلام آباد: سپریم کورٹ نے امریکا کی جیل میں سزا کاٹنے والی پاکستانی خاتون ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بیرونِ ملک قید پاکستانیوں کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، اس دوران عدالت کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا کی جیل میں زندہ ہیں۔

خیال رہے کہ عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت کوئی مقدمہ نہیں بنتا‘۔

سماعت کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ایڈووکیٹ داؤد غضنفر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کو بھی بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفارتخانہ بتائے،عافیہ صدیقی کا کیا حال ہے؟چیف جسٹس

اس حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستانی عدالتیں غیر ملکی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتیں، اگر ڈاکٹر عافیہ کو امریکا میں قید کیا گیا ہے تو ان کا مقدمہ وہیں چلنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کسی خودمختار ملک کو ہدایات نہیں دے سکتی۔

اس سے قبل 7 جون کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو امریکی حکام سے رابطہ کر کے ڈاکٹرعافیہ کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے احکامات دیے تھے۔

واضح رہے اعلیٰ عدالت کی جانب سے یہ احکامات عافیہ صدیقی کے انتقال کی افواہوں کے باعث دیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی تک قیدیوں کی امریکا منتقلی روک دے‘

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں انکی بہن کی خیر و عافیت سے متعلق ثبوت فراہم کیے جائیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے احکامات دیں۔

اپنی درخواست میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس بات پرافسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کی جانب سے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے کوئی میکانزم تشکیل نہیں دیا گیا، اور کسی بھی جرم میں غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانی انتہائی دردناک مصائب کا سامنا کررہے ہیں، جو ان کو حاصل بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت سے متعلق افواہیں جھوٹی اور بے بنیاد نکلیں

درخواست گزار نے اعلیٰ عدالت سے درخواست کی کہ عدالت حکومت کو احکامات دے کہ جب تک ڈاکٹرعافیہ کو وطن واپس نہ لایا جائے اس وقت تک پاکستان سے قیدی امریکا منتقل نہ کیے جائیں ۔

اپنی درخواست میں ان کا مزید کہنا تھا عدالت حکام کو ہدایات جاری کرے کہ وہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کے لیے امریکی ویزا کے حصول کو ممکن بنائیں، تا کہ وہ اپنی بہن سے ملاقات کے لیے امریکا جاسکیں اور غیرجانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم کے ذریعے عافیہ صدیقی کی جسمانی اور ذہنی صحت کا معائنہ کرایا جائے۔


یہ خبر 26 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں