اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت کیس میں سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو عدالت کے برخاست ہونے تک کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا، جس کے بعد وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 3 مئی کو دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: دانیال عزیز توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

تاہم آج کی سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے توہین عدالت کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو عدالت کے برخاست ہونے تک کی سزا سنائی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق سزا یافتہ شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

تاہم عدالت کی جانب سے دی گئی سزا عدالت کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ختم ہوگئی لیکن سزا پوری کرنے کے باعث مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز 5 سال تک کے لیے نااہل ہوگئے اور وہ انتخابات 2018 میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد ایک ماہ میں دانیال عزیز نظر ثانی کی اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے کہ اظہار رائے کی آزادی میں توازن قائم ہے، اسے وہاں تک نہ لے کر جائیں کہ کچھ نہ بچے، جن ممالک میں عدلیہ آزاد نہیں ہوتی وہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی۔

اس پر دانیال عزیز نے کہا تھا کہ 2001 میں قانون میں اصلاحات کی گئیں اس وقت میں شامل تھا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا تھا کہ ہمیں اس بارے میں علم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دانیال عزیز توہین عدالت کیس: ’کورٹ میں پیش کی گئی ویڈیو اصلی نہیں‘

دانیال عزیز نے کہا تھا کہ جب میڈیا آزاد ہوا تو میں ٹی وی چینلز پر جاتا رہا، میری زندگی ادارے بنانے میں گزری، مجھ پر کوئی ایک روپیہ بھی ثابت نہیں کرسکتا۔

بعد ازاں عدالت نے اس کیس پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو آج سنایا گیا۔

دانیال عزیز توہینِ عدالت کیس — کب کیا ہوا؟

خیال رہے کہ رواں برس 2 فروری کو سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر کے ازخود ںوٹس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔

7 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی تھی۔

19 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ دانیال عزیز کا 9 جون 2017 کو دنیا اخبار میں شائع بیان، 15 دسمبر 2017 کو ڈان نیوز اور نیو ون ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز میں دیے گئے بیانات پر دانیال عزیز بادی النظر میں توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، جس پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے طلال چوہدری کی تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس بھجوادیا

23 فروری کو سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز سمیت دو نجی ٹی وی چینلز کی دانیال عزیز کی تقریر سے متعلق نیوز کلپس اور ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

13 مارچ کو عدالتِ عظمیٰ نے دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کی اور جسٹس مشیر عالم نے فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔

بعدازاں 16 اپریل کو دانیال عزیز نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت میں پیش کی گئی ویڈیو کلپس اور ڈان نیوز پر چلنے والے ویڈیو کلپس میں مطابقت نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں