اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سینیٹر رحمٰن ملک کا وزارتِ داخلہ سے اہم سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی خطرات سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔

پی پی پی کے سینیٹر رحمٰن ملک کی جانب سے خط لکھ کر مذکورہ تفصیلات طلب کی گئیں۔

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے ایک الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، تاہم وزارتِ داخلہ اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے مطالبہ کیا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو سیاسی جماعتوں کے قائدین، سیاستدان اور ان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں سیاسی قیادت کو سیکیورٹی خطرات ہیں،نیکٹا

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ جن قائدین اور سیاستدانوں کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں ان کی سیکورٹی فی الفور بڑھائی جائے۔

پی پی پی رہنما کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ یہ خبر انتہائی پریشان کن ہے، تاہم وزارتِ داخلہ کمیٹی کو ضروری اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دے اور بتائے کہ جن سیاستدانوں کو خطرات لاحق ہیں، ان کی سیکیورٹی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن پہلے ہی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سامنے الیکشن کے دوران دہشت گردی کے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔

سابق وزیرِ داخلہ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کو پُرامن بنانے کے لیے فُل پروف سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں اور الیکشن کے دن عوام اور سیاستدانوں کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا اُمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار

چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ نیکٹا کے مطابق اہم انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 6 اعلیٰ سیاسی شخصیات کے لیے الرٹ جاری کئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیکٹا کے مطابق 6 مخصوص سیاسی شخصیات کے علاوہ 12 عمومی سیاستدانوں کے لیے بھی الرٹ موصول ہوئیں۔

واضح رہے 3 جولائی کو کہ نیکٹا کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ملک میں عام انتخابات کے دوران سیاسی قیادت کو دہشت گردی کے خطرات لاحق ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں نیکٹا حکام نے اپنی بریفنگ میں آگاہ کیا تھا کہ انتخابات کے پیشِ نظر سیاسی قیادت کو دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

نیکٹا حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے 12 رپورٹس ملی ہیں جن میں سے 6 مخصوص شخصیات پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹس انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ذریعے نیکٹا کو موصول ہوئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں