پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ میرے بھتیجے کے قتل میں طالبان نہیں بلکہ ہمارے اپنے ہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے اس واقعے سے فائدہ اٹھایا۔

انہوں نے یہ بیان پشاور کے علاقے یکہ توت میں 10 جولائی کو انتخابی جلسے میں ہونے والے خود کش حملے کے حوالے سے دیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور سمیت 19 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران دھماکا، ہارون بلور سمیت 20 جاں بحق

واضح رہے کہ غلام احمد بلور خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے ہارون بلور کے تایا ہیں اور انہوں نے یہ بات ایک نجی چینل کے صحافی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

یاد رہے کہ غلام احمد بلور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-35 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ماضی میں وہ خود بھی خود کش حملے کا سامنا کرچکے ہیں۔

اے این پی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ حالانکہ طالبان نے ان کے بھتیجے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن وہ اس دعوے سے متفق نہیں۔

78 سالہ سینئر سیاستدان غلام احمد بلور کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ حملے میں طالبان ملوث نہیں، تاہم اپنے بیان سے متعلق وجوہات بتانے یا شواہد فراہم کرنے کے بجائے ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ اس میں اندرونی عناصر ملوث ہیں اور یہ انہی کا کام ہے جنہوں نے واقعے کے فوری بعد اس سے فائدہ اٹھایا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: اے این پی ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

غلام احمد بلور نے اس بات بر زور دیا کہ اس افسوسناک واقعے سے طالبان کو فائدہ نہیں ہوا، اور ان کے مخالفین غلط سمجھتے تھے کہ وہ (بلور خاندان اور ان کی جماعت) اس حملے سے خوفزدہ ہوجائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ہم دشمنوں کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے اور انتخابات میں حصہ لیں گے۔

اے این پی کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ ضمنی انتخابات میں ہارون بلور کی جگہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے-78 سے امیدوار لائے گی، جو لازمی کامیاب ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بلور خاندان نے وطن کے لیے قربانیاں دیں اور دیتے رہیں گے، الیاس بلور

خیال رہے ہارون بلور پر ہونے والے حملے کے فوری بعد اس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، جن کا کہنا تھا کہ یہ حملہ خیبر پختونخوا میں اے این پی کے 5 سالہ دور حکومت کے دوران ٹی ٹی پی کے ارکان کو نشانہ بنانے کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے سابق صوبائی وزیر قانون اسرار اللہ گنڈا پور کے اہل خانہ نے بھی اسی قسم کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم، آرمی چیف کی ہارون بلور کے اہلخانہ سے تعزیت

تاہم ڈان نے اس حوالے سے اے این پی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین اور سیکریٹری اطلاعات زاہد خان سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تاہم دونوں افراد دستیاب نہ ہوسکے۔

دوسری جانب ہارون بلور کے قریبی ساتھی اور اے این پی کے پشاور ضلع کے صدر نے غلام احمد بلور کے بیان سے اختلاف کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یکہ توت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی ہونی ابھی باقی ہے، ہارون بلور ایک مہذب شخص تھے جنہوں نے نہ مخالفین کے خلاف کبھی غلط زبان استعمال کی نہ ہی ان کی کسی سے کوئی دشمنی تھی۔


یہ خبر 16 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں