لاہور کی مقامی عدالت نے پنجاب کے سابق پولیس افسر اور مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلوں کے ماسٹر مائنڈ عابد باکسر کی 10 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں 4 اگست تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

ساتھ ہی عدالت نے ملزم عابد باکسر کو ہر مقدمے میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج رحمت علی کی عدالت میں عابد باکسر اپنے وکیل اظہر لطیف خان کے ساتھ پیش ہوئے اور ان کے وکیل نے متعدد مقدمات میں عبوری ضمانت کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے عابد باکسر کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق کردی

عدالت میں عابد باکسر کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل پر قتل، اغوا اور دیگر الزامات میں بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے، جن کا مقصد درخواست گزار کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا ہے، لہٰذا عابد باکسر کی ضمانت منظور کی جائے۔

واضح رہے کہ سابق پولیس افسر عابد باکسر پر الزام ہے کہ انہوں نے 6 سال کے دوران مبینہ طور پر 65 مقابلے کیے، جن میں درجنوں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

تاہم آج ہونے والی سماعت میں دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق پولیس افسر عابد باکسر کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور کیس کی سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔

بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملزم عابد باکسر کا کہنا تھا کہ 11 سال بعد اپنے وطن واپس آکر بہت خوشی ہوئی ہے۔

سابق پولیس افسر عابد باکسر نے مزید کہا کہ انہیں تھوڑا وقت دیا جائے وہ تمام معاملات کے بارے میں تفصیل سے جواب دیں گے۔

واضح رہے کہ 16 مارچ کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر انٹر پول نے عدالت کو بتایا تھا کہ عابد باکسر، پاکستان میں موجود نہیں اور انہیں کو کوئی بھی ایجنسی پاکستان لے کر نہیں آئی۔

تاہم گزشتہ دنوں لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کے سابق پولیس افسر عابد باکسر کے سسر کی درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے انکشاف کیا تھا کہ ملزم کو پاکستان منتقل کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کا انسپکٹر عابد باکسر کون تھا. . .

یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس فروری میں ذرائع ابلاغ سے کچھ ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مبینہ پولیس مقابلوں میں ملوث عابد باکسر کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا اور انہیں آئندہ کچھ دنوں میں قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لایا جائے گا۔

عابد باکسر کی گرفتاری کے حوالے سے یہ بھی اطلاعات تھیں کہ انہیں لاہور میں ایک کیبل آپریٹر کے مبینہ طور پر قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا لیکن اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد عابد باکسر کے سسر نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ملزم کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں