لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف کے نام پراتفاق رائے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے گفت و شنید جاری ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے مطابق ابھی اس بارے میں باضابطہ طور پر بات چیت کا آغاز نہیں ہو ا تاہم آئندہ ہونے والی ملاقاتوں میں اس حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔

دسری جانب پارٹی کے ایک عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کو سینیٹ یا قومی اسمبلی میں سے ایک ایوان کے لیے قائد حزب اختلاف منتخب کرنے کا کہا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسلم لیگ(ن) کو جلد اس بات کا احساس ہوجائے گا کہ انہیں دیگر جماعتوں کے ساتھ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنا ہے، چنانچہ پارلیمنٹ میں بہتر ورکنگ انوائرنمنٹ کےلیے دیگر جماعتوں خاص طور پر پی پی پی کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نےڈان کو بتایا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ اپوزیشن جماعتوں کے ائندہ اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا اس ضمن میں کی گئی گفتگو میں صرف دونوں ایوانوں مین قائد حزب اختلاف کامعاملہ ہی زیرغور نہیں لایا جائے گا بلکہ سینیٹ کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین شپ اور صوبائی اسمبلی میں تعاون کے معالے پر بھی گفتگو ہوگی۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں ‘مداخلت‘ پر پی پی پی،مسلم لیگ (ن) کی قربتیں بڑھنے لگی

خیال رہے کہ سینیٹ میں موجودہ اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن ہیں، جبکہ پارٹی نے تحریک انصاف سے اتحاد کے بعد ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کو بھی مقرر کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہا اپوزیشن میں دیگر جماعتوں متحدہ مجلس عمل( ایم ایم اے)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی آف پاکستان کی شمولیت کے بعد تمام جماعتوں کےلیے قابل قبول فیصلہ کیا جائے گا اور پی پی پی کو بھی حالات کےمطابق مطالبے کرنے ہوں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد سینیٹ اراکین کی تعداد اتنی زیادہ ہے جو 32 ہو، جبکہ پی پی پی کی 20 مسلم لیگ(ن) کی 17 اور پی ٹی آئی کی 12 نشسیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں شکست، مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات مزید بڑھنے لگے

اس کے علاوہ ایم ایم اے کی 6 بلوچستان نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی6،6 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی ، مسلم لیگ فنکشنل اور بی این پی مینگل کی ایک ایک نشست ہے۔

مخدوم محمود کی اپیل

سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی ہے وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو بطور اپوزیشن لیٖڈر تسلیم کرلیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو تجویز پیش کی ہے کہ ان کی سیاست تقریباً ختم ہونے والی ہے چناچہ انہیں پیپلز پارٹی کی طرح نئے چہروں کو سامنے لانا چاہیے۔


یہ خبر 2 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں