پشاور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور سابق رکنِ اسمبلی امیر مقام آمدن سے زائد آثاثہ جات کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔

صوبائی دارالحکومت میں قائم نیب خیبرپختونخوا کے دفتر میں پیش ہو کر امیر مقام نے بتایا کہ وہ عام انتخابات کے سلسلے میں چلنے والی مہمات میں مصروف تھے جس کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے۔

نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ایک پرفارمہ دیا گیا ہے جسے انہوں نے بھر دیا ہے جسے انہوں نے 15 دن بعد جمع کروانا ہے۔

امیر مقام نے بتایا کہ انہوں نے نیب کو مذکورہ کیس میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور پوری تفصیل دی جائے گی کہ ہمارا تعمیرات کا کاروبار ہے اور اس پیشے سے 1989 سے وابستہ ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام، نیب نے امیر مقام کو طلب کرلیا

عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر مقام کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سو فیصد زیادہ ووٹ ملے ہیں جو حیران کن ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں ووٹ حاصل کرنے کے معاملے میں اسی جگہ پر کھڑی ہیں۔

اپنی شکست کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ انہیں صرف 49 ووٹوں کے فرق سے ہرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں نیب سے امید ہے کہ وہ پشاور میٹرو بس منصوبے میں جو کرپشن اور رکشے کی طرح سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کا بھی حساب لے گا۔

امیر مقام نے اپنے اثاثوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرے اثاثوں کی مالیت اربوں روپے ہے جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی نیب کی جانب سے تحقیقات جاری ہے تاہم امید ہے کہ اس کیس میں بری ہوجائیں گا۔

پی ٹی آئی کی جیت پر تنقید کرتے ہوئے امیرمقام کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں پرانے مِستری ہی منتخب ہوکر آئے ہیں جبکہ پرویز خٹک مِستری اعلیٰ ہیں۔

واضح رہے کہ امیر مقام کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں پہلے بھی 2 مرتبہ طلب کرچکا ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، تاہم انہیں یکم اگست کو تیسری مرتبہ طلب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ راوں ماہ اپریل میں نیب نے خیبرپختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر امیر مقام کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں شکست، مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات مزید بڑھنے لگے

نیب کے مرکزی دفتر میں ہونے والے اجلاس کے دوران 4 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے اور ترقیاتی فنڈز میں خورد برد پر انکوائری کا فیصلہ کیا گیا، ان افراد میں امیر مقام، مولانا امیر زمان، عبدالمالک کاکڑ اور پشاور ڈسٹرکٹ ناظم عاصم خان کے نام شامل تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نیب کو درخواست دی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ امیر مقام گزشتہ 15 برس سے بڑی کرپشن میں ملوث رہے ہیں لہٰذا ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ تھا کہ امیر مقام گزشتہ 10 برس سے سوات بشام روڈ کی تعمیر کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے ضلع میں ترقیاتی کام کرانے کے بجائے ملک بھر کے شہروں میں اپنے لیے محلات تعمیرکرائے ہیں۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے علاوہ سابق وزیرِاعلیٰ شہباز شریف، سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف اور سابق وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف بھی کرپشن کیسز پر تحقیقات جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں