مملکت خداداد پاکستان میں 3 مرتبہ اقتدار میں رہنے والی مسلم لیگ (ن) کی جماعت کے لیے گزشتہ ایک برس کا عرصہ کافی کٹھن ثابت ہوا اور جماعت کے قائد سمیت کئی اہم رہنماؤں کو نااہل قرار دے کر عوامی عہدے رکھنے سے محروم کردیا گیا۔

جولائی 2017 کے آخر سے اگست 2018 کے آغاز تک کی بات کی جائے تو مسلم لیگ (ن) کے 5 رہنما نہ صرف نا اہل ہوئے بلکہ انہیں سزا کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ سابق حکمران جماعت کے جن رہنماؤں کو صرف ایک سال کے عرصے میں نااہلی کا سامنا کرنا پڑا، ان میں حنیف عباسی، دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور طلال چوہدری شامل ہیں۔

نواز شریف کی نااہلی

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔

25 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف نے ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ سے متعلق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، نواز شریف عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 12 کی ذیلی شق ’ٹو ایف‘ اور آرٹیکل 62 کی شق ’ون ایف‘ کے تحت صادق نہیں رہے، نواز شریف کو رکن مجلس شوریٰ کے طور پر نااہل قرار دیتے ہیں، الیکشن کمیشن نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کرے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد نواز شریف وزیر اعظم نہیں رہیں گے۔

واضح رہے کہ نواز شریف ملک کے 3 مرتبہ منتخب وزیر اعظم رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد بھی ہیں جبکہ ان کی جماعت پنجاب میں کئی برسوں سے برسر اقتدار بھی رہی ہے۔

نہال ہاشمی کی نااہلی

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت پر ایک اور کڑا وقت اس وقت آیا جب ان کے سینئر سیاست دان، سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے نااہل قرار دے دیا گیا۔

یکم فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال تک کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ نہال ہاشمی سابق سینیٹر کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کراچی کے صدر اور سندھ کے جنرل سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ گورنر سندھ کے مشیر اور وکیل بھی ہیں۔

دانیال عزیز کی نااہلی

ایک سال کے دوران مسلم لیگ (ن) کو تیسرا دھچکا اس وقت لگا جب 28 جون 2018 کو توہین عدالت کیس میں سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز بھی توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے۔

سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے، جس کے بعد وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے۔

دانیال عزیز مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ وزیر برائے نجاری کے علاوہ نیشنل ریکنسٹرکشن بیورو کے چیئرمین بھی رہ چکے تھے۔

حنیف عباسی کی نااہلی اور عمر قید

سابق حکمراں جماعت کے لیے ایک اور بری خبر انتخابات سے صرف 4 روز قبل سامنے آئی جب کئی برسوں سے جاری ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔

انسداد منشیات عدالت کی جانب سے سنائی گئی اس سزا کے ساتھ انہیں انتخابی سیاست کے لیے تاحیات نااہل بھی قرار دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر جولائی 2012 میں 5 سو کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا کیس دائر کیا گیا تھا۔

اگر حنیف عباسی کی سیاست کی بات کی جائے تو انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی سے کیا لیکن کچھ عرصے بعد ہی وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے۔

مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے بعد وہ کئی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 2018 انتخابات میں بھی وہ این اے 60 راولپنڈی سے انتخابات لڑرہے تھے، تاہم انتخابات سے قبل سزا کے باعث وہ نااہل قرار دے دیے گئے۔

طلال چوہدری کی نااہلی

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ایک سال کے عرصے کے دوران 5 نااہلی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا، جب سپریم کورٹ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا۔

عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے طلال چوہدری کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

عدالت کی جانب سے سزا سنانے کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے اور وہ کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکیں گے۔

طلال چوہدری کا سیاسی کیرئر دیکھیں تو وہ ابتداء سے ہی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رہے اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں وزیر مملکت برائے داخلہ بھی رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں