لاہور:چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو ادویہ ساز کمپنیوں کے قمتو ں کے تعین سے متعلق تمام زیر التوا مقدمات 10 ہفتوں میں نمٹانے کی ہدایت کردی۔

اس کے ساتھ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ درخواستوں پر فیصلے تک تمام ادویات کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ادویات کی قیمتوں سے متعلق پالیسی کا طریقہ کار طلب

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ ادوایات پر کیو آر بار کوڈ کےلیے اس سے قبل دی جانے والی 2 سال کی مہلت رواں برس دسمبر میں ختم ہو جائیگی، اور اس سلسلے میں پالیسی کے اطلاق کے لیے مزید ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

جس پر ڈریپ کی جانب سے کی گئی خصوصی درخواست پر چیف جسٹس نے ادویات کی پیکنگ پر کیو آر بار کوڈ کے حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کے لیے ادارے کو ایک سال کی مہلت دے دی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ بار کوڈ میں دواؤں کے بیچ نمبر، ایکسپائری ڈیٹ، اور ادویات کی ساخت کے حوالے سے معلومات ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ادویات کے معیار کو میڈیکل اسٹور پر بھی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ

ان کا مزید کہنا تھاکہ 3 سو 90 ادویہ ساز کپنیوں نے بار کوڈ پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام ادویات کے لیے بار کوڈ لازم قرار دینے سے مارکیٹ سے جعلی ادویات کا خاتمہ ہوسکے گا۔

اس کے علاوہ انہوں نے عدالت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے تقریباً 2 ہزار سے زائد مقدمات کا فیصلہ ڈرگ ریگولیٹری پالیسی 2015 کے تحت کیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس نے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ،کہ عدالت کو حکومت کے پالیسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ، دوائیں برآمد کرنے والے درخواست گزار کی ڈریپ کی پالیسی کے خلاف دائر کردہ پٹیشن مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ’چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی میسر آجائے‘

چیف جسٹس نے ڈریپ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی پالیسی کی تشکیل کے لیے تمام فریقین سے مشاورت کرے اور ادویہ ساز کمپنیوں کے تمام زیر التوامقدمات کا فیصلہ 10 ہفتوں میں کرنے کے احکامات دیتے ہوئے درخواست خارج کردی۔


یہ خبر 4 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں