ریاض: سعودی عرب کی جانب سے کینیڈا کے ساتھ بڑھتے ہوئے سفارتی تنازع میں کسی بھی قسم کی ثالثی کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اوٹوا کو معلوم ہے کہ اتنی بڑی غلطی کو کیسے درست کیا جائے۔

سعودی دارالحکومت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبير کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ’ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں، ایک غلطی کی گئی جسے سدھارنا ہوگا‘۔

واضح رہے کہ کینیڈین سفیر کی جانب سے سعودی عرب میں قید سماجی کارکنان کی رہائی کے مطالبے پر سعودی عرب نے شدید رد عمل دیتے ہوئے کینیڈا کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے کنیڈین سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے کینیڈا کی تمام پروازیں اور اسکالر شپ پروگرامز معطل کردیے

اس کے ساتھ کینیڈا میں سعودی سرپرستی میں چلنے والے تعلیمی اور طبی پروگرامز بھی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ کینیڈا میں زیر تعلیم ہزاروں سعودی طلبہ اور زیر علاج مریضوں کو منتقل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔

سماجی کارکنان کی گرفتاری کے پسِ پردہ محرکات کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ جب ان کے خلاف مقدمات پیش کیے جائیں گے تو ان کے الزامات کی نوعیت کے بارے میں بتادیا جائے گا۔

تاہم انہوں نے اس سے قبل کیے جانے والے دعوے کو دوبارہ دوہرایا کہ زیر حراست افراد کے غیر ملکی اداروں سے تعلقات تھے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سے کینیڈا کے سفیر ملک بدر

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ انسانی حقوق کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کینیڈین سرمایہ کاری تاحال جاری ہے جو حالیہ تنازع سے متاثر نہیں ہوگی۔

اس حوالے سے اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کینیڈا مذکورہ تنازع کے حل کے لیے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی مدد حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

ادھر برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سعودی عرب کے مرکزی بینک اور ریاستی پینشن فنڈ کی جانب سے بیرونِ ملک اثاثوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو کینیڈین اثاثے، بونڈز اور رقم کو مالیت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انہیں ترک کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: ریاست کے خلاف سرگرمیوں کے شبہے میں 17 افراد گرفتار

دوسری جانب ایک کینیڈین عہدیدار کا کہنا تھا کہ گلوبل افیئرز کینیڈا کی جانب سے متعدد معاملات پر سعودی عرب کی حکومت سے مذاکرات جاری ہیں۔

اس حوالے سے سعودی بینک کے ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں مرکزی بینک کی جانب سے کینیڈا میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور زرِ مبادلہ کے ذخائر کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔


یہ خبر 9 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں