امریکی تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ (ایس اے ڈی ڈبلیو) نے پاکستان میں مسلسل تیسری مرتبہ انتخابات کے انعقاد کو جمہوریت کے استحکام میں کلیدی کردار قرار دیتے ہوئے اتنخابی عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے سے ایس اے ڈی ڈبلیو کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں انتخابی مواقع حاصل نہیں رہے، آزادی صحافت بھی جزوی طورپر قدغن کا شکار نظر آئی۔

مزیدپڑھیں: ’انتخابات 2018 پہلے ہی دھاندلی زدہ ہوچکے ہیں‘

امریکی تھینک ٹینک کے صدر امیر مکھانی نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ سیاسی عمل میں داخلی مداخلت، سیاسی کارکنوں پر تشدد کے واقعات اور انتخابی نتائج میں مبینہ رد وبدل کے باعث انتخابات سے متعلق متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں۔

ان کی جانب سے انتخابات میں کالعدم تنظیموں کی شرکت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ایس اے ڈی ڈبلیو نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ انتخابات میں مسترد ووٹوں کی تعداد 10 لاکھ 67 ہزاررہی جو الیکشن 2013 کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے اور متعدد پولنگ اسٹیشنز پر سست پولنگ کا عمل، گنتی کے وقت پولنگ ایجنٹس پر پابندی اور انتخابی نتائج کے اعلان میں خلل انتخابی قواعد و ضوابط کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کرنے کے 9طریقے

اس ضمن میں امیر مکھانی کا مزید کہنا تھا کہ متعدد انتخابی مسائل کے باوجود انتخابات کے انعقاد سے جمہوری اقدار مضبوط ہوئی ہیں تاہم حلقے میں خواتین ووٹرز کی 10 فیصد لازمی تعداد کے قانون کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ متعدد قبائلی اور شمالی علاقوں میں خواتین نے ووٹ ڈالا اور غیر مسلم کمیونٹی کے 3 امیدواروں نے عام نشست پر انتخابات لڑے تاہم بعض مذہبی اقلیتیں اس بار بھی انتخابی عمل سے باہر رہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ میڈیا پر مبینہ قدغن کے باوجود عوامی رائے میں بہتری نظر آئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے باہر اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج آج ہوگا

ایس اے ڈی ای ڈبلیو نے پاکستانی انتظامیہ پرزور دیا کہ صحافت پر سینسرشپ کے خاتمے، آزادیِ اظہار کے فروغ اور رائٹس آف ایسوسی ایشن کو آئین اور یونیورسل ڈکلیریشن آف ہیومن رائٹس کے مطابق پروان چڑھنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں