پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 13 اگست کو طلب کیے جانے والے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے الیکشن 2018 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ایوان زیریں میں احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ڈان کو بتایا کہ ’جمعرات کو ہونے والے پارٹی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب اور آئندہ پارلیمانی سیاست کو زیرِ غور لایا گیا‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے اسپیکر کے امیدوار کے لیے خورشید شاہ کو نامزد کیا اور اس منصب کے لیے حتمی حکمت عملی پر بات چیت کی ہے، اس کے علاوہ بطور اپوزیشن پارٹی کے کردار پر بھی بات چیت کی گئی'۔

بلاول ہاؤس میں چیئرمین پیپلز پارٹی کی زیر صدارت اجلاس کے بعد سینئر پارٹی رہنماؤں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے خورشید شاہ کی کامیابی کا امکان موجود ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے دورانِ اجلاس پارٹی کی 7 رکنی کمیٹی کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا، اس کمیٹی کا بنیادی مقصد سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔

مزید پڑھیں : قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست کو طلب

کیا بلاول بھٹو زرداری اپنے پارلیمانی کیریئر کا آغاز احتجاج سے کریں گے؟ جس کے جواب میں مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ’ہم اس انتخاب کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں اور انتخابات کے طریقہ کار پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کرچکے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی نے اس معاملے کو دیکھا اور اس پر سنگین سوالات اٹھائے لیکن ہم نے اپنا مدعا پارلیمان لے جا کر بیان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کے زیر صدارت ہم ایوان میں اپنی آواز اٹھائیں گے اور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بطور اپوزیشن جماعت ہمارا کردار زیادہ مضبوط ہے۔

ان سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان تحریک انصاف سے کسی مفاہمت کے نتیجے میں اتحاد کا امکان ہے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نہیں ابھی نہیں۔

سابق سینیٹر اور سینئر رہنما فرحت اللہ بابر، جو پارٹی کی 7 رکنی کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے مختلف جماعتوں کے رہنماؤں مولانا فضل الرحمٰن اور اسفند یار ولی خان سے ملاقاتوں میں جمہوری عمل سے دور رہنے کے بجائے ایوان میں ان کا ساتھ دینے پر راضی کرلیا۔

انہوں نے چیئرمین پی پی پی کو کمیٹی کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی اور قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کے لیے اہم نکات کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم حلف برداری تقریب: صدر سے غیر ملکی دورہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پارٹی چیئرمین کے کردار اور ایوان زیریں کے پہلے اجلاس کے لیے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 اگست 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

اورنگ Aug 10, 2018 04:41pm
اتنا طویل آرٹیکل لکھ کر جواب کھوجنے کی ضرورت نہیں۔ بلاول زرداری شاہراہ دستور پر منعقدہ احتجاج سے تو غیر حاضر رہے۔ ویسے بھی نام بدلنے سے لے کر شریک چیئرمین بننے تک، بلاول کئی مرتبہ سیاسی طور پر لانچ ہو چکے ہیں۔ اب بار بار اس کا کیا تذکرہ کرنا۔