کراچی میں پہلے کچرے اور پھر اسکول سے بیلٹ پیپر برآمد ہونے کے بعد اب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک تندور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فارمز اور دستاویزات میں روٹیاں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان ندیم قاسم نے انتخابی فارمز برآمد ہونے کو سازش کا شاخسانہ قرار دیا تاکہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو متنازع بنایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے شہری اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے ایف 6 میں قائم ایک تندور سے روٹیاں خریدیں تو انہیں ان فارمز اور کاغذات میں لپیٹ کر دیا گیا جو الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے سلسلے میں جاری کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: قیوم آباد کچراکنڈی سے بیلٹ پیپرز برآمد

اس ضمن میں ایک شہری محمد عمران نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں تندور سے روٹیاں خریدنے آیا تھا، جب تندور والے نے روٹی لپیٹنے کے لیے وہاں موجود کاغذات میں سے مجھے ایک کاغذ پکڑایا تو میں مذکورہ کاغذ پر لفظ الیکشن دیکھ کر ششدر رہ گیا۔

بعدازاں مزید صفحات کا جائزہ لینے پر اندازہ ہوا کہ یہ حالیہ انتخابات کے دوران پنجاب میں استعمال ہونے والے فارمز تھے جو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔

اس میں سے کچھ دستاویزات پریزائیڈنگ افسران اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کی تربیت کے حوالے سے تھیں اور ایک بڑی تعداد فارم 46 کی تھی جو خالی تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: کچرا کنڈی کے بعد اسکول سے بھی بیلٹ پیپرز برآمد

محمد عمران نے بتایا کہ ابتدائی طور پر وہ سمجھے کہ یہ 2013 کے انتخابات کی دستاویزات ہیں تاہم ان کے علم میں تھا کہ فارم 46 پہلی مرتبہ حالیہ انتخابات میں جاری کیے گئے تھے اور ان پر سال 2018 بھی درج تھا۔

جس پر انہوں نے تندور والے سے دریافت کیا کہ اس نے یہ دستاویزات کہاں سے حاصل کیں تو اس کا کہنا تھا عمومی طور پر وہ روٹیاں لپیٹنے کے لیے ردی خریدتا ہے اور مذکورہ کاغذات بھی ردی والے نے ہی اسے لا کر دیے تھے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کوئی بھی دستاویز لیک ہونے کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسٹیشنری کی فراہمی اور استعمال میں میعار کو مدنظر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے کچرے سے بیلٹ پیپرز ملنے کا نوٹس لے لیا

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد سامان 5 سال کے لیے رکھ دیا جاتا ہے، جس کی کبھی بھی ضرورت پڑسکتی ہے، تاہم اس کے بعد بھی مذکورہ کاغذات کو ردی میں فروخت نہیں کیا جاتا۔

ان کا مزید کہنا تھا بچ جانے والے فارمز اسی کمپنی کے حوالے کیے جاتے ہیں جو انہیں ری سائیکل کرنے کی پابند ہوتی ہے، انہیں بازار میں فروخت نہیں کیا جاسکتا۔

جب ترجمان الیکشن کمیشن سے تندور سے فارمز ملنے کا سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن کے خلاف سازش ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر بیلٹ پیپرز کی تصاویر میں صداقت نہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن

ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمِ گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد اسکول کھلنے کے پہلے دن طلبا کو کچھ نہیں ملا جب وہ دوسرے دن اسکول گئے تو کلاس روم سے بیلٹ پیپر برآمد ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے اندازے کے مطابق وہ بیلٹ پیپر کسی نجی پرنٹنگ پریس نے چھاپے تھے اور انہیں الیکشن کمیشن کو بدنام کرنے کے لیے وہاں رکھا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ای سی پی کی دستاویز لیک ہونا ناممکن ہے کسی نے ان فارمز کی جعلی نقول بنائی تا کہ انتخابی عمل کو متنازع بنایا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں