لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت اور پنجاب اسمبلی میں نامزد اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کو جمعرات کو طلب کیا ہے۔

نیب کی جانب سے جاری مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری برادران اور ان کے اہل خانہ کے نام بہت سی کمپنیوں میں شئیرز اور مختلف بینکوں میں بہت بڑی رقوم کی منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: شجاعت، پرویز الہٰی کی کرپشن مقدمات پر نیب میں پیشی

مراسلے میں کہا گیا چوہدری برادران نیب لاہور کو اپنے اثاثوں سے متعلق مصدقہ پرفارما جمع کرانے میں ناکام رہے اور انہیں پرفارما جمع کرانے کے لیے متعدد بار نوٹس بھجوائے گئے لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔

نیب کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران کی جانب سے عدم تعاون پر کیس کی تحقیقات پہلے ہی متاثر ہو چکی ہے جبکہ مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی صورت میں یہ تصور کیا جائے گا کہ چوہدری برادران کے پاس دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔

مراسلے میں تنبیہ کی گئی ہے کہ جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں چوہدری برادران کے خلاف نیب آرڈیننس کے شیڈول 2 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر 2017 کو نیب میں پیشی کے موقع پر چوہدری برادران کو گیارہ صفحات پر مشتمل سوالنامہ مکمل کرنے کے لیے دیا گیا تھا جس میں نام، پتہ اور بچوں کے علاوہ کاروبار، آمدن اور اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔

قبل ازیں اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور نے چوہدری برادران کو نومبر 2017 میں طلب کیا تھا، جہاں انہوں نے کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'تحقیقات سے خوف نہیں کیونکہ ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا‘

یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف جنوری 2000 میں تفتیش شروع کی گئی تھی، جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جن میں یہ مقدمہ بھی شامل تھا۔

چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی پر 2 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کا الزام ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Tour Shila Aug 15, 2018 10:53pm
hummm