اسلام آباد: پاکستان کے 22ویں منتخب وزیراعظم عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھالیا۔

حلف برداری کی تقریب ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی، جہاں صدرِ مملکت ممنون حسین نے عمران خان سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

عمران خان کی شیروانی توجہ کا مرکز بنی رہی—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
عمران خان کی شیروانی توجہ کا مرکز بنی رہی—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

عمران خان نے تقریبِ حلف برداری کے لیے خصوصی طور پر شیروانی زیب تن کی ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ عمران خان کی تقریبِ حلف برداری کے باعث صدر ممنون حسین نے 3 روزہ غیر ملکی دورہ پہلے ہی منسوخ کردیا تھا۔

عمران خان تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے 10 بجکر 5 منٹ پر بنی گالا سے ایوان صدر پہنچے، جس کے بعد 9 بج کر 30 منٹ پر شروع ہونے والی حلف برداری کی تقریب کا آغاز 45 منٹ کی تاخیر سے ہوا۔

تقریب کے آغاز میں قومی ترانے کی دھن بجائی گئی اور تمام شرکاء بصد احترام کھڑے ہوئے، جس کے بعد تلاوتِ کلام پاک سے تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

تلاوتِ کلام پاک کے بعد صدرِ مملکت ممنون حسین نے وزیر اعظم عمران خان سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

حلف برداری کے بعد ایوان تالیوں سے گونج اٹھا اور مہمانوں نے عمران خان کو وزیراعظم بننے پر مبارک باد پیش کی۔

عمران خان کی وزیر اعظم ہاؤس آمد

حلف برداری کے بعد عمران خان وزیر اعظم ہاؤس پہنچے، جہاں قومی ترانے کی دھن بجائی گئی اور انہیں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

اس موقع پر عمران خان اپنی روایتی انداز میں ہی نظر آئے اور انہوں نے اپنے چہرے پر مسکراہٹ برقرار رکھی۔

گارڈ آف آنر کے بعد عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس کے عملے اور دیگر ارکان سے ملاقات کی اور مصافحہ بھی کیا۔

بعد ازاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ عمران نے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رہائش گاہ کا دورہ کیا۔

اس حوالے سے بشریٰ عمران کی دوست فرح خان کا کہنا تھا کہ نئی رہائش گاہ 2 کمروں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے جو شیروانی پہنی تھی وہ بالکل عام درزی سے سلوائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ کے ہمراہ رہائش گاہ کا دورہ کرنے کے بعد واپس بنی گالا روانہ ہوگئے تھے۔

وزیر اعظم کے چارج سنبھالنے کا نوٹیفکیشن

عمران خان کے چارج سنبھالنے کا نوٹیفکیشن— فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کے چارج سنبھالنے کا نوٹیفکیشن— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان کا وزیر اعظم کے چارج سنبھالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

کابینہ کے سیکریٹری فضل عباس مکین کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 91(5) کے تحت وزیر اعظم کے اختیارات منتقل کیے گئے ہیں۔

ساتھ ہی سیکریٹری کابینہ کی جانب سے نگراں وزیر اعظم ناصرالملک سمیت 8 نگراں وزرا کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

ایوانِ صدر میں مہمانوں کی شرکت

تقریب حلف برداری میں بڑی تعداد میں مہمان شریک ہوئے، اس سلسلے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ایوان صدر کی فضائی نگرانی بھی کی گئی تھی۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ عمران بنی گالا سے 4 گاڑیوں کے قافلے میں ایوان صدر پہنچیں، اس دوران بنی گالا سے ایوان صدر تک راستے میں سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔

تقریب حلف برداری میں سابق نگراں وزیر اعظم جسٹس(ر) ناصرالملک، جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، امیر البحر ظفر محمود عباسی اور غیر ملکی سفیر شریک ہوئے۔

اس کے علاوہ عمران خان کے ساتھ 1992 کا ورلڈکپ کھیلنے والے قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھی رمیز راجا، انضمام الحق، وقار یونس، وسیم اکرم، عاقب جاوید، مشتاق احمد اور دیگر سمیت فلمی ستارے بھی موجود تھے۔

تقریب حلف برداری میں عمران خان کی خصوصی دعوت پر پاکستان آئے ہوئے بھارت کے سابق کرکٹ نوجوت سنگھ سدھو بھی شریک ہوئے، ان کے علاوہ بھارتی ہائی کمشنر بھی شریک تھے۔

خیال رہے کہ عمران خان کی جانب سے وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے سابق بھارتی کرکٹر کپل دیو، سنیل گواسکر اور نوجوت سنگھ سندھو کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی تھی، تاہم کپل دیو اور سنیل گواسکر نے آنے سے معذرت کرلی تھی لیکن نوجوت سنگھ سدھو واہگہ بارڈر کے ذریعے 17اگست کو پاکستان آئے تھے۔

عمران خان کی بہنیں اور بیٹے تقریب میں شریک نہیں ہوئے

دوسری جانب عمران خان کے خاندانی ذرائع کی جانب سے یہ بات سامنے آئی کہ حلف برداری کی تقریب میں ان کی بہنیں شریک نہیں ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی بہنوں کو حلف برداری میں بلایا گیا تھا لیکن ان کی چاروں بہنیں نبیلہ، نورین، عظمیٰ اور حلیمہ خان شریک نہیں ہوئی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق عمران خان کی تین بہنیں ملک سے باہر ہیں جبکہ ایک بہن لاہور میں تھیں لیکن وہ حلف برداری کی تقریب میں نہیں آئیں۔

تاہم عمران خان کے بھانجے شیرشاہ، شاہ ریز، حسان نیازی اور دیگر حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔

اس کے ساتھ ہی عمران خان کے بیٹے سلیمان اور قاسم بھی اپنے والد کی تقریب حلف برداری میں شرکت سے محروم رہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کے بیٹوں کی والدہ اور ان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے بتایا کہ دونوں بچے تقریب میں آنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے منع کردیا۔

مہمانوں کے تاثرات

ایوان صدر میں شرکت کے لیے آنے مہمانوں اور اراکین اسمبلی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو بھی کی۔

شاہ محمود قریشی، عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی، عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد میرا مطمع نظر تبدیلی تھا، میں نے طویل سیاست کی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتری اور لوگوں کو تحریک انصاف میں ایک امید نظر آئی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو عمران خان کی نظر میں ایک امید نظر آئی اور تحریک اںصاف جو ایک نئی جماعت تھی اور میرا خیال تھا کہ ان کے ساتھ کھڑا ہوکر تبدیلی کے قافلے میں ایک ادنیٰ رکن بن جاؤں۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان مشکل فیصلے کرنے والے دلیر آدمی ہیں، وہ اپنی ذات کے لیے نہیں قوم کے لیے سوچتے ہیں اور کمزور طبقے کا خیال رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو فیصلے ہوں گے اور جس طرح کی پالیساں بنائی جائیں گی ان میں عمران خان کے دل کی آواز نظر آئے گی۔

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے پارلیمنٹ ہاؤس میں سرکاری میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو لوگوں سے امیدیں ہیں۔

انہوں نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہا کہ عمران خان وہ شخصیت ہیں جو ہمیشہ تاریخ رقم کرتے ہیں۔

وزیرِاعظم کی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں شریک ہونا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ عمران خان کی جو حکومت آئی ہے وہ پاکستان کی تقدیر بدل دے گی۔

سابق پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد سب کے چہروں پر خوشی اور سکون ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں کہ مستقبل میں ہمارا ملک ایک صحیح سمت میں ہو گا اور آج ہم ایک تاریخ ساز دن کا حصہ بن رہے ہیں۔

عمران خان وزیر اعظم منتخب

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں عمران خان واضح اکثریت سے پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔

17 اگست کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قائد ایوان کے لیے ہونے والی رائے دہی کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان نے 176 اراکین کی حمایت حاصل کی۔

تقریب حلف برداری میں مہمانوں کی بڑی تعداد شریک تھی— فوٹو: ڈان نیوز
تقریب حلف برداری میں مہمانوں کی بڑی تعداد شریک تھی— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے بتایا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو رائے دہی میں 96 ووٹ ملے۔

عمران خان کو پی ٹی آئی اراکین کے 151، ایم کیو ایم کے 7، مسلم لیگ (ق) کے 3، جی ڈی اے کے 3، بی این پی کے 4، بی اے پی کے 5، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کا ایک، ایک جبکہ 2 آزاد اراکین کے ووٹ ملے تھے جبکہ قانون کے تحت اسپیکر نے رائے دہی کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

قومی اسمبلی کے قائد ایوان کے نتائج کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے عمران خان کی نشست کے سامنے احتجاج کیا اور ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے لگائے تھے جبکہ تحریک انصاف کے ارکان نے بھی جوابی نعرے بازی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں