ٹرمپ انتظامیہ نے ترک بینک پر اربوں ڈالر کا جرمانہ ختم کرنے کے عوض امریکی پادری کو رہا کرنے کی پیشکش مسترد کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ترکی نے امریکی پادری اینڈریو برنسن، دیگر امریکی شہریوں اور امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والے 3 ترک شہریوں کی رہائی کے بدلے واشنگٹن سے ہالک بینک کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران کی مدد کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

تاہم وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے وال اسٹریٹ جنرل کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جرمانے اور دیگر متنازع امور پر بات چیت اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب برنسن کو رہا کر دیا جائے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’نیٹو اتحادی کو اینڈریو برنسن کو گرفتار ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے درآمدات پر قیمتیں بڑھادیں

امریکی ٹیرف کے خلاف ترکی کی شکایت دائر

دوسری جانب ترکی نے امریکا کی جانب سے اسٹیل اور المونیم پر اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شکایت دائر کردی۔

عالمی تجارتی تنظیم کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کے حالیہ اقدامات ڈبلیو ٹی او کے حفاظتی معاہدے اور ٹیرف اور تجارت کے حوالے سے 1994 کے عمومی معاہدے (جی اے ٹی ٹی) کی متعدد شقوں کے منافی ہیں۔'

بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح کے کسی بھی تنازع میں فریقین سے باہمی بات چیت کے ذریعے معاملے کو حل کرنے کی درخواست کی جاتی ہے، کیونکہ ڈبلیو ٹی او ٹریڈ ججوں کی مداخلت کے بعد تنازع کو حل ہونے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔

ترک امریکا تنازع کیا ہے؟

امریکا اور ترکی کی جانب سے ایک دوسرے پر ٹیرف عائد کرنے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پادری اینڈریو برنسن کو رہا کرنے کے لیے ترک صدر کو قائل کرنے کی کوشش کے طور پر ٹیرف عائد کرنے کی منظوری دی۔'

اینڈریو برنسن کو ترک صدر کے خلاف دو سال قبل ہونے والی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں جیل سے گھر منتقل کرکے نظر بند کردیا گیا تھا۔

ترکی کے اس اقدام پر امریکا نے 2 ترک وزرا پر پابندی لگادی تھی، پابندی کے ردِعمل میں ترکی نے بھی اس اقدام کا جواب 2 امریکی عہدیداروں پر پابندی لگا کرد یا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترک صدر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کیلئے پُرعزم

امریکا اور ترکی کے درمیان جاری اس کشیدگی کے باعث ترک لیرا کی قدر میں اب تک 40 فیصد تک کمی بھی آچکی ہے۔

لیرا کی قدر میں کمی کے باعث ترکی میں سنگین معاشی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے بالخصوص ترکی کا بینکنگ سسٹم بری طرح متاثر ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

امریکی صرر نے ترکی سے اسٹیل اور المونیم کی درآمدات پر ٹیرف کو دگنا کرنے کی بھی منظوری دی تھی اور اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیرف کا اثر بہت جلد ظاہر ہوگا۔

ترکی نے بھی جواب میں امریکا سے درآمد کی جانے والی کئی اشیا کے ٹیرف میں اضافہ کردیا تھا۔

17 اگست کو امریکا نے ترکی میں قید پادری کو رہا نہ کرنے پر بحران کا شکار ترک معیشیت پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کا جواب ترکی نے بھی مزید پابندیوں کی دھمکی دے کر دیا۔

تاہم ترکی پُرامید ہے کہ وہ معاشی بحران پر قابو پالے گا اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے اقدامات سے خوفزدہ نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں