سوشل میڈیا میں ڈان ڈاٹ کام کے ایک مضمون سے ملتی جلتی ایک جعلی خبر کا اسکرین شاٹ گردش کررہا ہے جس میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا نے کراچی میئر وسیم اختر کے خلاف دائر کرپشن کا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔

تصویر میں جعلی خبر کی سرخی اور متن کو دکھایا گیا ہے اور اس کو ڈان ڈاٹ کام سے مشابہت دی گئی ہے۔

ناپختہ انگریزی میں لکھی گئی ‘کہانی’ کا پہلا پیرا یوں ہے:

‘فیصل واوڈا سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے خلاف مبینہ کرپشن پر دائر ایک درخواست سے دستبردار’ ۔

واضح رہے کہ جعلی پوسٹ بنانے والے فوٹو ایڈیٹنگ سوفٹ ویئر کے ذریعے ڈان ڈاٹ کام کی نقل تیار کرنے میں ماہر ہیں تاہم وہ ڈان کے اسٹائل گائیڈ اور معیار کے مطابق مکمل جملے بنانے کی قابلیت نہیں رکھتے اور وہ ایک سطر سے لمبی خبر بنانے کے بھی ماہر نہیں ہیں۔

جعلی خبر کا اسکرین شاٹ
جعلی خبر کا اسکرین شاٹ

مذکورہ پوسٹ کو ڈان کے معیار اور اسٹائل سے مطابقت نہ رکھنے پر اس کے جعلی ہونے کا باآسانی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے، مثال کے طور پر سرخی کے کئی الفاظ اور متن کی ابتدا میں استعمال کیے گئے بڑے حروف تہجی کے الفاظ اسٹائل کے برخلاف ہیں جس کو ویب سائٹ میں موجود کسی بھی اسٹوری میں دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید برآں، انگریزی گرامر کے اصول کے مطابق کسی بھی جملے کا ابتدائی لفظ بڑے حرف سے شروع ہوتا ہے (سوائے اسم معرفہ کے)، جس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

ڈان کا کسی بھی شخصیت کے تعارف کا اسٹائل ان کے متعلقہ دفتر، عہدہ یا ذمہ داری سے ہوتا ہے۔

ڈان مخففات کے استعمال سے قبل پہلی مرتبہ پورے الفاظ تحریر کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈان ابتدائی پیرا میں سندھ ہائی کورٹ لکھنے کے بعد (ایس ایچ سی) بطور مخفف استعمال کرتا ہے۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ فیصل واوڈا نے گزشتہ ماہ اپنے وکیل کے ذریعے ایس ایچ سی سے رجوع کیا تھا اور مؤقف اپنایا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران کے ایم سی کو شہر میں ترقیاتی کام کے لیے لاکھوں روپے کا فنڈ جاری کیا گیا تھا لیکن شہر کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

دوسری جانب کراچی میئر وسیم اختر اور دیگر اس درخواست میں فریق ہیں جبکہ فیصل واوڈا نے الزام عائد کیا ہے کہ ‘کے ایم سی کے ہر سیکشن میں کرپشن’ ہے اور درخواست کی ہے کہ ایس ایچ سی اس معاملے پر انکوائری کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایات جاری کرے۔

ڈان کے حوالے سے غلط فہمی پھیلانے کی متعدد کوششیں

ڈان کے نام کو استعمال کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی خبریں پھیلانے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے۔

رواں سال جون میں فیس بک کی ایک پوسٹ سوشل میڈیا میں گردش کر رہی تھی جس میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ خطے کی طاقتوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو پہلے ہی باقاعدہ سرحد تسلیم کرچکا ہے۔

مذکورہ جعلی خبر میں افغان قومی سلامتی امور کے مشیر حنیف اتمار اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تصویر دی گئی تھی اور جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ڈیورنڈ لائن کی شناخت پر گفتگو کی گئی۔

اس جعلی خبر میں ترتیب دی گئی تصویر میں بھی ڈان کے سوشل میڈیا اور فیس بک کے لے آؤٹ کو نقل کیا گیا تھا جو افغان قومی سلامتی کی جانب سے حقیقی سمجھ کر وضاحتی بیان جاری کرنے کا سبب بنا تھا۔

فیس بک پوسٹ میں جس طرح جعلی کام کیا گیا تھا اس کو واضح طور پر اس لنک میں دیکھا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں