اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے حلب میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن سے 'انسانی بحران' جنم لے سکتا ہے۔

انہوں نے ساتھ ہی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے متنبہ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق گوتیرس کی تنبیہ اس وقت سامنے آئی جب باغیوں کے زیر قبضہ شام کے آخری صوبے حلب کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے شامی حکومت فوج کو یکجا کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'سیکریٹری جنرل کو حلب میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن سے انسانی بحران کے جنم لینے کے بڑھتے ہوئے خدشات پر شدید تشویش ہے۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'آنتونیو گوتیرس ایک بار پھر باور کرانا چاہتے ہیں کہ کمیائی ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔'

انہوں نے ہنگامی طور پر شامی حکومت اور دیگر فریقین سے درخواست کی کہ وہ 'تحمل کا مظاہرہ کریں اور عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔'

یہ بھی پڑھیں: شامی حکومت حلب کا 60 فیصد قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب

آنتونیو گوتیرس نے نام نہاد آستانہ امن معاہدے کے ضامنوں ترکی، ایران اور روس پر زور دیا کہ وہ حلب کی صورتحال کے پرامن حل کی کوششوں کو بڑھائیں۔

مغربی اندازوں کے مطابق ترکی کی سرحد کے ساتھ ملنے والے اس صوبے میں تقریباً 30 لاکھ شہریوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

شامی حکومت اگر روس کی مدد سے صوبے میں فوجی کارروائی کرتی ہے تو اس کے شدت پسندوں اور باغیوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے لیے بھی تباہ کن نتائج نکلیں گے۔

سفارتکاروں کے مطابق روس کی درخواست پر اقوام متحدہ کے بند کمرہ اجلاس میں ماسکو نے بغیر شواہد پیش کیے یہ دعویٰ کیا کہ 'سفید ہیلمٹ والے ریسکیو ورکرز حلب میں کیمیائی حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھیں: حلب پر حکومتی کنٹرول کے بعد 82 عام شہری قتل

سفارتکاروں نے روس کے اس الزام کو 'انتہائی انوکھا' قرار دیا۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ روس کا یہ دعویٰ شامی فوج کی کارروائی کی تیاریوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے عوامی اجلاس میں روس نے شامی حکومت کی طرف سے کیمیائی حملے کے کسی بھی امکان کو مسترد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں