سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں اگست کے ماہ میں بھارتی فوج کے شدید ظلم و جبر کے نتیجے میں خاتون سمیت 34 افراد جاں بحق ہوئے۔

جاں بحق ہونے والے افراد میں سے 2 کو جعلی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اگست میں بھارتی فوج کی درندگی کے نتیجے میں 2 خواتین بیوہ اور 6 بچے یتیم ہوئے۔

گزشتہ ماہ قابض فوج، پیرا ملٹری اور پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز کے استعمال اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 483 افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 3 نوجوان جاں بحق

رپورٹ میں کہا گیا کہ گھروں پر چھاپے مارنے اور کریک ڈاؤن آپریشنز کے دوران 196 حریت رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔

بھارتی فوج نے گزشتہ ایک ماہ میں سرچ آپریشنز کے دوران 140 گھروں کو تباہ یا نقصان پہنچایا، جبکہ 5 خواتین کی عزت کو پامال کیا گیا۔

حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے عزم و ولولے نے بھارتی سپریم کورٹ کو آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے خلاف کیس کی سماعت کو مؤخر کرنے پر مجبور کیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 17 نوجوان جاں بحق

بھارتی آئین کا آرٹیکل 35 'اے' جموں و کشمیر کے مستقل رہائشیوں کو خصوصی حقوق و استحقاق کی ضمانت دیتا ہے۔

دوسری جانب بھارتی پولیس نے صحافی آصف سلطان کو سری نگر میں ان کے گھر سے گرفتار کرلیا۔

آصف سلطان ماہانہ میگزین 'کشمیر نَریٹر' میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں پر پاکستان جانے کیلئے نئی شرائط عائد

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں اور وادی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں