انگلینڈ کے مایہ ناز آل راؤنڈر اور اسٹار کھلاڑی معین علی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ساتھ 2015 کی ایشز سیریز کے دوران آسٹریلین ایک کھلاڑی نے بدسلوکی کی اور انہیں عالمی دہشت گرد اسامہ بن لادن سے تشبیہ دیتے ہوئے اس نام سے پکارا تھا۔

برطانوی روزنامہ دی ٹائمز میں اپنی سوانح حیات کے بارے میں شائع ہونے والے مضامین میں معین علی نے بتایا کہ یہ واقعہ 2015 میں کارڈف میں کھیلے گئے میچ کے دوران پیش آیا۔

خیال رہے کہ یہ معین کے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ تھا اور انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ کی پہلی اننگز میں 77 اور دوسری اننگز میں 15 رنز اسکور کیے تھے، جبکہ میچ میں 5 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں اور یہ میچ 168 رنز سے انگلینڈ کے نام رہا تھا۔

مزید پڑھیں: معین کی شاندار باؤلنگ، بھارت کو چوتھے ٹیسٹ اور سیریز میں شکست

معین علی نے اپنی سوانح حیات میں لکھا کہ آسٹریلیا کے خلاف 2015 کی ایشز سیریز ان کے لیے اپنی انفرادی کارکردگی کی وجہ سے بھی یاد گار تھی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس سیریز کے دوران میرے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے مجھے بہت پریشان کیا‘۔

معین علی نے کسی کھلاڑی کا نام لیے بغیر لکھا کہ ’ایک آسٹریلین کھلاڑی میری طرف متوجہ ہوا اور کہا کہ، یہ لو اسامہ‘۔

اس واقعے کے حوالے سے انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں یقین نہیں کرسکتا تھا جو میں نے سنا، اتنا یاد ہے کہ یہ الفاظ سن کر میں شدید غصے میں آگیا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: معین علی کی پی ایس ایل میں شرکت سے معذرت

معین علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے بارے میں چند لوگوں کو بتایا جس کے بعد انگلینڈ ٹیم کے کوچ ٹریور بیلس نے آسٹریلوی کوچ ڈیرن لیہمن کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔

اس وقت کے آسٹریلین کوچ ڈیرن لی مین نے مذخورہ آسٹریلین کھلاڑی سے پوچھا کہ ’کیا تم نے معین کو اسامہ کہا‘، جس پر کھلاڑی نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں میں نے کہا تھا کہ یہ لو پارٹ ٹائمر‘۔

معین علی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ اس کھلاڑی نے مجھے اسامہ کہہ کر پکارا تھا کیونکہ ان دونوں الفاظ میں زمین آسمان کا فرق ہے اور کوئی بھی پارٹ ٹائمر اور اسامہ کے درمیان فرق کو سمجھ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: معین علی کی 2016 میں تاریخی کارکردگی

ادھر کرکٹ آسٹریلیا نے بھی معین علی کے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کروانے کا بھی اشارہ دیا۔

کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے ریمارکس قابلِ قبول نہیں اور ایسے شخص کی ہمارے کھیلوں میں کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور اس کی تحقیقات کے لیے انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے رابطہ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں