سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت روکنے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب)کی دائر کردہ اپیل مسترد کردی۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ہائی کورٹ کی مرضی ہے کہ وہ سزاوں کے خلاف اپیل پہلے سنے یا سزاؤں کی معطلی کی درخواست سنے، عدالت عظمٰی ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس سزا معطلی کی درخواستوں کےخلاف نیب کی درخواست دائر

بعد ازاں عدالت نے غیر ضروری درخواست دینے پر نیب پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کردیا اور جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ 15 ستمبر کو نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

نیب کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطل نہیں کرسکتی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف،مریم نواز،محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے نیب کو نوٹس دیے بغیر نواز شریف و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی جارہی ہے۔

درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے۔

درخواست میں نیب نے استدعا کی تھی کہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کی نواز شریف, مریم نواز اورکیپٹن(ر) محمد صفدر کی درخواستوں پر سماعت کرنے سے روکا جاۓ۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف درخواست، تاخیری حربے استعمال کرنے پر نیب کو جرمانہ

واضح رہے کہ 20 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس سے قبل 17 اگست کو سزا معطلی کی درخواستوں میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی قومی احتساب بیورو کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ شریف خاندان کے وکلاء کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق فیصلے کو معطل کرنے اور نواز شریف کے خلاف 2 زیر سماعت ریفرنسز کو دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق 3 اپیلیں دائر کی گئیں تھیں۔

مزید پڑھیں: نواز، مریم اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت مقرر

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں