وزیر اعظم عمران خان اپنے پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے جہاں مدینہ منورہ میں گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان نے ان کا استقبال کیا۔

وزیر اعظم عمران خان اپنے پہلے دو روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے تو مدینہ منورہ میں ائرپورٹ پر مدینہ کے گورنرشہزادہ فیصل بن سلمان اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر خان ہشام بن صدیق، سعودی حکام اور قونصلیٹ کے افسران بھی ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔

عمران خان نے اپنے وفد کے ہمراہ روضہ رسول ؐ پر حاضری دی اور جدہ روانہ ہوگئے۔

جدہ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا استقبال ائرپورٹ پر مکہ کے ڈپٹی گورنرشہزادہ عبداللہ بن بندر، جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل شہریار اکبر خان، سعودی حکام اور قونصلیٹ کے افسران نے کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے مشیر برائے اقتصادیات عبدالرزاق داؤد بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

اپنے دو روزہ دورے میں وزیر اعظم سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کریں گے۔

اس کے علاوہ پاکستانی وفد میں شامل ارکان باہمی تعاون کے امور پر بحث کے لیے اپنے ہم منصب سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران عمران خان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد سے بھی ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

عمران خان اپنے پہلے سرکاری دورے میں سعودی عرب میں مختلف مذہبی مقامات کی زیارت اور عمرہ بھی ادا کریں گے۔

سعودی عرب کے دورے کے بعد 19 ستمبر کو وزیر اعظم اپنے وفد کے ہمراہ ابو ظہبی کا دورہ کریں گے جہاں ان کا استقبال متحدہ عرب امارات کے امیر محمد بن زائد النہیان کریں گے۔

وزیراعظم یہ دورہ متحدہ عرب امارات کے امیر کی دعوت پر کریں گے جہاں دونوں رہنما باہمی مفادات پر بات کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

tahseen ahmed Sep 18, 2018 04:08pm
نئے پاکستان کی صدائیں بلند ہیں، جذبات سے بھری پلاننگز کا شور ہے۔ ملک کی تقدیر بدلنے کا جنون ہے۔ لیکن بے چاری حقیقت اپنا چہرہ ڈھانپے آہیں بھر رہی ہے، اس کی ناتواں خاموشی چلا رہی ہے کہ اپنے وعدے پورے کرو، اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں سے باہر نکلو، عوام کی چیخیں سنو مگر ایک دفعہ موقع دینے کامطالبہ کرنے والوں کو اقتدار ملے آج ایک ماہ ہوگیا، محض نئے دعوئوں کے سوا ابھی تک نیا کچھ نہیں ملا،
tahseen ahmed Sep 18, 2018 04:13pm
پاکستان میں عوام کو جمہوریت سے محروم رکھنے کی مذموم کوششیں ابتدا ہی سے شروع ہو گئی تھیں اور بدقسمتی سے ابھی تک ہر کوشش میں شکست جمہوریت اور جمہوری قیادت کے حصے میں ہی آئی ہے۔ نواز شریف نے اس جمہوری جدوجہد کے نقصانات اور خدشات کا ادراک ہوتے ہوئے بھی جمہوری جدوجہد کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے لی اور اپنے بڑھاپے میں پنجاب کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ پچھلے دور حکومت میں انہوں نے زیادہ تر فیصلہ سازی اپنے ہاتھ میں رکھی اور زیادہ تر درست فیصلے کئے جن سے ملک درست سمت پر چل پڑا۔ مثلاً انہوں نے لوڈ شیڈنگ کا عذاب ختم کرنے اور انفرااسٹرکچر بہتر بنانے کا کارنامہ کر دکھایا۔ اگرچہ سی پیک کے تزویراتی اور معاشی نقصانات کو کما حقہ مدِ نظر نہیں رکھا گیا اور نہ ہی اس پر کھلے عام عوامی بحث کرنے دی گئی جسکے بہت خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ لیکن بہرحال ان حالات میں سی پیک جیسے بڑے منصوبے کو پاکستان لانا، اس پر اتنی تیزی سے کام کروانا اور سب سے بڑی بات کہ اسکی باگ ڈور کافی حد تک سول حکومت کے کنٹرول میں رکھنا انکا بہت بڑا کارنامہ ہے جس کی وجہ سےاندرونی وطاقتیں، خصوصاً مغربی طاقتیں کسی حد تک ان سے نالاں ضرور ہوئیں۔ پھر یمن کی پرائی جنگ سے پاکستان کو دور رکھنے کیلئے انہوں نے جو دلیرانہ اقدام کئے، اس سے پاکستان اور پاکستانی قوم کو تو بہت فائدہ ہوا لیکن کچھ برادر ملک ان سے ناراض ہو گئے اور اسکا خمیازہ انہیں نہ صرف پانامہ کیس کی تفتیش کے دوران بھگتنا پڑا