ہوسکتا ہے کہ آپ نے اکثر سنا ہو کہ کھانے کے بعد یا درمیان میں پانی نہیں پینا چاہئے کیونکہ اس سے ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔

یا اس کے نتیجے میں جسم غذا میں موجود اجزاءکو مناسب طریقے سے جذب نہیں کرپاتا یا پیٹ پھول جاتا ہے۔

تو اس میں کہاں تک صداقت ہے اور کیا کھانے کے بعد یا درمیان میں پانی واقعی نقصان دہ ہے؟ تو جانیں طبی ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں : کیا تربوز کھانے کے بعد پانی پینا بیمار کرسکتا ہے؟

تو پہلی بات تو یہ ہے کہ کھانے کے درمیان یا بعد میں پانی پینے سے نقصانات کے بارے میں تمام باتیں درست نہیں۔

جسم کے لیے پانی نہ صرف فائدہ مند ہے بلکہ کھانے سے پہلے یا بعد میں پانی پینا نظام ہاضمہ کو بھی بہتر کرتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کھانے سے پہلے، درمیان یا بعد میں پانی پینا نقصان دہ نہیں، تاہم اگر آپ نے بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھایا ہو اور پھر پانی پینے کی کوشش کریں تو یہ ایک چیلنج ہوسکتا ہے، ایسا کرنے سے غذا ہضم اور اجزا جذب ہوئے بغیر گزر سکتے ہیں۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ بھرپور کھانے کے بعد ٹھنڈے پانی پینے سے ضرور گریز کرنا چاہئے کیونکہ ٹھنڈا پانی یا مشروب جیسے سافٹ ڈرنکس، کھانے کے ہضم ہونے کے عمل کو تاخیر کا شکار کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کھانے کے بعد سادہ پانی پیا جاسکتا ہے مگر بہت زیادہ مقدار میں نہیں، کیونکہ اس سے بھی پیٹ پھول سکتا ہے، ایک یا آدھا گلاس ہی کافی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : زیادہ پانی پینا ہوسکتا ہے نقصان دہ

امریکا کے مایو کلینک کے مطابق پانی معدے میں موجود ایسڈ کو کم یا نظام ہاضمہ کو متاثر نہیں کرتا، درحقیقت کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینا ہاضمے کو بہتر کرتا ہے، پانی یا دیگر سیال جسم کے اندر کھانے کے ٹکڑے کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے جسم کو غذا میں موجود غذائیت جذب کرنے میں مدد ملتی ہے، اسی طرح پانی قبض سے بھی بچاتا ہے۔

یعنی پانی پینا نظام ہاضمہ کو فائدہ ہی پہنچاتا ہے تاہم زیادہ کھانے کی صورت میں کچھ مقدار میں پانی پینا چاہئے۔

تو کھانے کے دوران یا بعد میں پانی پینے سے ہچکچائیں مت، بس مقدار کو ذہن میں رکھیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں