نئی دہلی: بھارتی عدالت نے نن سے ریپ کے الزام میں گرفتار بشپ فانکو ملاکول کی ضمانت مسترد کردی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت نے بشپ فانکو ملاکول کو پولیس کی حراست میں دیتے ہوئے مزید تفیش کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 4 بھارتی پادریوں پر ریپ اور بلیک میلنگ کا الزام

واضح رہے کہ جنوبی کیرالہ میں پادری فانکو ملاکول کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پاپ فرانسیس نے انہیں اسکینڈل کی بنیاد پر ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا۔

پادری فانکو ملاکول پنجاب کی شمالی ریاست جالندھر میں روم کیتھولک ڈایوسس کے سربراہ تھے جن پر2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں 13 مرتبہ نن کے ساتھ ریپ کرنے کا الزام ہے۔

نن کے ساتھ ریپ کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت میں شدید عوامی غم وغصہ ابھر کرآیا جس کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تاہم نن کا نام تاحال ظاہر نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کیرالہ ریپ کیس میں 'ملوث' پادری تفتیش کے لیے طلب

دوسری جانب پولیس نے عدالت سے تحقیقات کے لیے مزید وقت مانگا ہے جبکہ 52 سالہ پادری نے اپنے اوپر عائدالزامات کی تردید کی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ کی عدالت نے جمع کرائی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق فانکو ملاکول نے نن کو گیسٹ ہاؤس میں محبوس رکھا اور انہیں اسی کمرے میں 13 مرتبہ ریپ اور غیر فطری جنسی تعلقات کا نشانہ بنایا۔

فرینکو مولکل نے مذکورہ واقعہ کو مخالفین کی سازش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب بھارت میں کیتھولک بشپ کانفرنس میں کہا گیا کہ فانکو ملاکول کی گرفتاری تمام لوگوں کے لیے قابل افسوس لمحہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چلی: بچوں کے ساتھ ریپ میں ملوث 3 پادریوں کا استعفیٰ منظور

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ حقائق منظرعام پر لانے کے لیے قانون کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں تاہم اس وقت ہماری دعائیں ساتھ ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں کیرالہ ریاست کے اندر 5 پادریوں کو بھی ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ریاست کیرالہ میں مسیحی برادری کی اکثریت رہائش پذیر ہے۔


یہ خبر 23 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں