پاکستان سے دوطرفہ سیریز نہ کھیلنا بھارت کی 'منافقت' قرار

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2018
چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ پاکستان دوطرفہ سیریز کے لیے بھارت سے بھیک نہیں مانگے گا— فوٹو: اے ایف پی
چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ پاکستان دوطرفہ سیریز کے لیے بھارت سے بھیک نہیں مانگے گا— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی نے آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان سے کھیلنے کے باوجود دوطرفہ سیریز کھیلنے سے بھارت کے انکار کو 'منافقت' قرار دیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری دوطرفہ سیریز 13-2012 میں کھیلی گئی تھی جب پاکستان نے دو ٹی20 اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک دونوں ٹیموں کے درمیان کوئی سیریز نہیں کھیلی گئی کیونکہ بھارت پاکستان سے کھیلنے سے مستقل انکار کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت دوطرفہ سیریز پر مقدمے کا فیصلہ دو ہفتے میں متوقع

پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ سیریز کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان 6 دوطرفہ سیریز کھیلی جانی تھیں لیکن بھارت دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تناؤ کو بنیاد بنا کر سیریز کھیلنے سے انکار کرتا رہا ہے۔

جہاں ایک طرف پڑوسی ملک پاکستان سے دوطرفہ سیریز کھیلنے سے مستقل انکار کرتا رہا وہیں اس نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے ایونٹس سمیت دیگر عالمی مقابلوں میں پاکستان سے کھیلنے سے انکار نہیں کیا۔

احسان مانی نے کرک انفو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اس سلسلے میں بہت زیادہ منافقت سے کام لیا جا رہا ہے۔ بھارت ہم سے آئی سی سی کے مقابلوں میں تو کھیلتا ہے لیکن دوطرفہ سیریز نہیں۔ اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز سے دونوں ملکوں کے بورڈز کو بہت زیادہ مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے لیکن ہم مالی فائدے کی وجہ سے دوطرفہ سیریز کی بحالی نہیں چاہتے بلکہ اگر وسیع تر تناظر میں دیکھا جائے تو اس سے کھیل کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان، بھارت کے عظیم کھلاڑیوں کے ناموں سے سیریز ہونی چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے میچ کو دیکھنے والے دنیا میں سب سے زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا اگر بھارتی حکومت اپنے عوام کو ان سنسنی خیز مقابلوں سے محروم رکھنا چاہتی ہے تو یہ ان کی مرضی ہے۔

پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کی وجہ سے بھارت کے سخت موقف میں نرمی کا کوئی امکان نہیں لیکن بھارتی حکومت زیادہ عرصے تک روایتی حریفوں کے درمیان سیریز کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری میں کرکٹ اہم کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو ایک دوسرے رابطے اور بات کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں بھارتی شائقین پاکستان آتے ہیں اور خوشی خوشی وطن واپس جاتے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو کھیل اور ثقافت کے ذریعے بحال کرنے سے بہتر کوئی اور راستہ نہیں اور میرے خیال میں اگر کھیل کی بہتری کی بات کی جائے تو کوئی بھی بھاری رقم اس سے اہم نہیں ہو سکتی۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دوطرفہ سیریز کی اہمیت کے باوجود پاکستان بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگے گا، اگر وہ ہم سے کھیلنا چاہتے ہیں تو ہمیں بتائیں، اگر نہیں کھیلنا چاہتے تو ہمیں بھی کوئی مسئلہ نہیں لیکن ہم ان سے کھیلنے کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے۔

ضرور پڑھیں: ایشیا کپ کی شکست سے مایوس نہیں بلکہ سیکھنے کی ضرورت ہے!

یاد رہے کہ مفاہمتی یادداشت کے مطابق دوطرفہ سیریز نہ کھیلنے پر پاکستان نے بھارت کے خلاف آئی سی سی میں ہرجانہ ادا کرنے کا مقدمہ کیا تھا جس کی سماعت تین روز تک جاری رہی تھی اور جلد ہی مقدمے کا فیصلہ بھی متوقع ہے۔

تاہم احسان مانی نے واضح کیا کہ اگر وہ سابقہ پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کی جگہ ہوتے تو مقدمہ کرنے کے بجائے بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کرتے۔

تبصرے (0) بند ہیں