لاہور: حکومت پنجاب آئندہ 20 دنوں میں بنیادی شعبوں مثلاً صحت، تعلیم ، لیبر اور پانی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کرنے کے لیے نئے قوانین متعارف کروانے اور موجودہ قانون اور طریقہ کار میں میں ترامیم کرنے والی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جن 14 محکموں میں اصلاحات کی جائیں گی ان میں سیاحت، لیبر، ذراعت اور مقامی حکومتیں بھی شامل ہیں، ان محکموں میں درستی اقدامات کیے جائیں گے تا کہ وہ بہتر طور پر عوام کی خدمت کرسکیں۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی 100 دن کی مدت 28 نومبر کو اختتام پذیر ہورہی ہے لیکن ہم اس سے قبل ہی اصلاحات نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی پالیسی پر عمل کرو یا پھر گھر جاؤ، بیوروکریٹس کو انتباہ

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پانی کے استعمال کے لیے نیا آبی نظام متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت آب پاشی، جنگلات اور مقامی حکومتوں کے لیے نئے قوانین لائیں جائیں جن کے تحت پانی کے استعمال کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام والدین اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کروائیں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس کے علاوہ حکومت اساتذہ کےلیے لائسنس کا اجرا کرنا چاہتی ہے جس کے تحت ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا تعین کیا جائے کہ کون سا استاد کس جماعت کو تعلیم دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: کان کھول کر سن لیں، کوئی این آر او نہیں ہوگا، وزیراعظم

اسی طرح حکومت نجی اسکولوں کے لیے اتھارٹی قائم کرنے والی ہے جس میں والدین بھی شامل ہوں گے، یہ اتھارٹی اسکولوں کی درجہ بندی کرے گی تا کہ یہ دیکھا جائے کہ بھاری فیسیں لینے والے اسکولوں کا تعلیمی معیار کس نوعیت کا ہے۔

حکومتِ پنجاب، حکومت سندھ کی طرز پر ورکرز ویلفیئر بورڈ بنائے گی جس کے تحت صنعتوں سے پیسے وصول کر کے مزدوروں کی بہبود پر خرچ کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ تاریخ میں پہلی مرتبہ گھریلو ملازمین کےحوالے سے سخت قانون متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں خاص طور پر گھروں میں بچوں کو ملازم رکھنے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت کے 100 دن کہیں 100 لطیفے نہ بن جائیں‘

اسی تناظر میں حکومت صوبے میں سیاحت کے فروغ پر بھی خوب توجہ دینا چاہتی ہے ، اس حوالے سےگائیڈ لائن وفاقی حکومت جاری کرے گی جس پر عمل درآمد صوبائی حکومت کرے گی اور سیاحوں کی سیکیورٹی کو بھی یقینی بنانے پر توجہ دی جائے گی۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں صحت کارڈ متعارف کرنے پر بھی خاص توجہ دی جارہی ہے جس میں ہر غریب خاندان کا اندراج کیا جائے گا، جس کے ذریعے انہیں سالانہ ساڑھے 3 لاکھ روپے کا مفت علاج کروانے کی سہولت میسر ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Oct 22, 2018 12:37pm
har achay kaam keh lieye.....Acha hai....