قومی احتساب بیورو (نیب) نے 265 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں کراچی کے 16 سرکاری افسران کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

نیب نے لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کے سابق سیکریٹری غلام مصطفیٰ پھل، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی، روشن علی شیخ، سابق کمشنر کراچی شوکت حسین جوکھیو، سابق ڈپٹی کمشنر ندیم قادر کھوکھر، سابق مختیار کار سمیت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے لینڈ ڈپارٹمنٹ کے دو ڈائریکٹرز، 5 ڈپٹی کمشنرز اور 3 اکاؤنٹس افسران کے خلاف ریفرنس دائر کیا۔

ان میں سے 3 ملزمان، محمد شعیب، سیف عباس اور شوکت حسین جوکھیو پہلے ہی جوڈیشل حراست میں ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو خود اپنے افسران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم

پروسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ملزمان کراچی کے ضلع ملیر کے علاقے دیھ گھانگیارو میں 265 ایکڑ اراضی کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے میں ملوث ہیں۔

ان کے مطابق یہ اراضی 1960 میں کے ایم سی کو اون کو دھونے کے کارخانوں کو الاٹ کرنے کے لیے دی گئی تھی۔

تاہم کے ایم سی کے افسران نے غیر سرکاری شخصیت محمد شعیب کی مدد سے غیر قانونی طور پر زمین کے 276 لیز جاری کیں۔

محمد شعیب کو نیب نے گرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر اس کی رہائش گاہ سے مختلف دستاویزات بھی بر آمد کیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے یوسف رضا گیلانی و دیگر کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا

نیب نے الزام لگایا کہ کے ایم سی کے ڈائریکٹرز نے اون دھونے کے کارخانوں کی زمینوں کا لیز کا اختیار دینے کے لیے لیٹر جاری کیے تھے جس کے ذریعے متعلقہ افسران نے کے ایم سی کی جانب سے لیز جاری کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس زمین کا کوئی الاٹمنٹ جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی نیلامی سامنے آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2007 سے کے ایم سی کے 5 ڈپٹی ڈائریکٹرز نے اس زمین کے صنعتی استعمال کے لیے نجی شخصیات کے نام پر 276 لیز جاری کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیزنگ کے اس مرحلے میں کوئی الاٹمنٹ آرڈر جاری نہیں کیے گئے اور کہا گیا کہ انہیں کے ایم سی کی 75-1971 کی نیلامی میں نجی شخصیات نے حاصل کیا تھا جبکہ کے ایم سی کے محکمہ نیلامی نے صرف 16 پلاٹ کی نیلامی کی تصدیق کی اور کہا کہ باقی پلاٹوں کا ریکارڈ موجود نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں