ملتان: صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ حرمت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر تمام مسلمان اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کسی بے گناہ کو توہین مذہب کے الزام میں نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔

ملتان میں قائم بہاﺅ الدین ذکریا یونیورسٹی میں بین الاقوامی صوفی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اسلام محبت کا پیغام دیتا ہے اور محبت کے ذریعے دلوں کو جوڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان وہ ہے جو تعصبات سے بالاتر ہو کر ہمیں بلندیوں کی جانب لے جائے گا، ایک ایسا پاکستان جہاں لوگوں کو ان کا حق ملے گا، انصاف ملے گا، غریب کو روزگار ملے گا، رہنے کے لیے گھر ملیں گے اور تعلیم اور صحت کی سہولیات انہیں فراہم کی جائیں گی، جن چیزوں کا حکم نبی کریم اور قرآن پاک میں دیا ہے، ان پر عمل کریں گے تو پاکستان کی ترقی کوئی نہیں روک سکے گا۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کا کراچی تا دھابیجی لوکل ٹرین کا افتتاح

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بھی محبت کے ذریعے لوگوں کو جوڑا اور محبت کے ذریعے ہی اسلام کا پیغام پھیلایا، عقیدتوں کے اسی طریقہ کار کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ رواداری، برداشت، مذہبی ہم آہنگی کا ماحول اسی صورت میں پروان چڑھتا ہے جب ہم محبت کے ذریعے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتے ہیں۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ہمیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے معاشرے میں تعصبات اور نفرتوں کی بجائے محبت، رواداری عفو و درگذر کے جذبات کو فروغ دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کے دستخط سے قبائلی علاقے، خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے

تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تجویز دی کہ مختلف یونیورسٹیز کے منتظم بھی اس مقصد کے لیے رابطے قائم کریں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا حالیہ دورہ چین فائدہ مند رہا اور چین کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو چینی قیادت کے ساتھ زیر بحث لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ آسیہ بی بی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی پٹیشن دائر کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میری اطلاعات کے مطابق آسیہ بی بی ملک سے باہر نہیں گئی ہیں تاہم اس پر متعلقہ وزارت صحیح معلومات فراہم کرسکتی ہیں‘۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’بغیر کسی داخلی و خارجی دباؤ کے آسیہ بی بی کیس کے قانونی زاویوں پر توجہ دینی چاہیے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں