سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی ممالک کا امریکا سے یمن میں بمباری کرنے والے جنگی طیاروں کے لیے دوران پرواز ایندھن لینے کا معاہدہ ختم ہوگیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ تھا کہ وہ اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں کو یمن میں بمباری کے لیے دوران پرواز ایندھن فراہم کرے گا، جس کے تحت امریکا طیاروں کو کُل ایندھن کا 20 فیصد فراہم کرنے کا پابند تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: یمن جنگ میں شامل سعودی فوجیوں کیلئے عام معافی کا اعلان

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سے مذکورہ معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس کی واشنگٹن نے تائید کی۔

مذکورہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز سعودی عرب کے سربراہی میں اتحادی ممالک کے طیاروں نے انتہائی اہم اور ساحلی شہر الحدیدا پر شدید بمباری کی۔

اس حوالے سے امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ ’امریکا سعودی عرب کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اتحادی ممالک نے امریکا سے دوران پرواز ایندھن کی فراہمی کا سلسلہ بند کرنے کا کہا‘۔

مزید پڑھیں: یمن سے سعودی عرب پر میزائل حملہ،3 شہری ہلاک

خیال رہے کہ یمن میں امریکی مداخلت پر واشنگٹن کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

دی گارجین کے مطابق کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ کے امیدوار ٹیڈ لیو نے کہا کہ ’ہمیں یمن کے اندر جنگی جرائم کی ہرگز حمایت نہیں کرنی چاہیے، یمن میں امریکی کردار کو مزید محدود کرنے کی ضرورت ہے‘۔

دوسری جانب جمیز میٹس نے عندیہ دیا کہ ’امریکا اور اتحادی ممالک یمنی فورس تشکیل دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاکہ وہ اپنے لوگوں اور ملک کی سرحدوں کو القاعدہ اور داعش کے خطرات سے محفوظ رکھ سکیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جیمز میٹس نے یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوجیوں کے لیے امریکی عسکری تعاون کی حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق ایندھی سے متعلق خبر پر حوثی باغیوں نے موقف اختیار کیا کہ 'ہمارا صرف ایک واضح مطالبہ ہے کہ سعودی جنگی طیاروں کی کارروائی مکمل روکی جائیں اور تب ہی سیاسی مذاکرات کے بارے میں پیش رفت ہوسکتی ہے۔'

تبصرے (0) بند ہیں